کسان احتجاج: اپوزیشن پارٹیوں نے صدر جمہوریہ سے مل کر تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کی اپیل کی، کہا کہ ان قوانین کو غیر جمہوری طریقے سے منظور کیا گیا
نئی دہلی، دسمبر 9: حزب اختلاف کی جماعتوں کے پانچ رکنی وفد نے آج صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کی اور تینوں نئے فارم قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کیا، جن کے خلاف ہزاروں کسان احتجاج کررہے ہیں۔
صدر جمہوریہ کو پیش کیے گئے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم ہندوستانی آئین کے متولی کی حیثیت سے آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ اپنی حکومت کو متنازعہ نہ بننے کے لیے راضی کریں اور ہندوستان کے کسانوں کے مطالبات کو قبول کریں۔‘‘
اس میں مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ میں ان متنازعہ قوانین کو ’’غیر جمہوری انداز میں منظور کیا گیا تھا اور ایک منظم بحث و مباحثہ اور ووٹنگ کے بغیر آگے بڑھایا گیا تھا۔‘‘
میمورنڈم نے نشان دہی کی گئی ہے کہ 20 سے زیادہ مختلف سیاسی جماعتوں نے، جن میں متعدد جماعتیں کئی ریاستوں میں برسر اقتدار ہیں، 8 دسمبر کو کسانوں کے احتجاج اور ملک گیر ہڑتال کی حمایت کی تھی۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ اور ڈی ایم کے کے ٹی کے ایس ایلنگووان اس وفد کا حصہ تھے۔
صدر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گاندھی نے کہا کہ جس طریقے سے قوانین منظور ہوئے وہ کسانوں کی توہین ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس قانون سازی کا مقصد کاشتکاری کے شعبے کو ’’وزیر اعظم کے دوستوں‘‘ کے حوالے کرنا ہے۔
انھوں نے کہا ’’کسان اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک کہ تینوں قوانین منسوخ نہیں کیے جاتے اور وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔‘‘
سابق وزیر زراعت شرد پوار نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعے پارلیمنٹ میں اٹھائے گئے ایک بھی مشورے کو قبول نہیں کیا اور یہ بل جلدی میں منظور کرلیے گئے۔
یچوری نے بھی اپنے ساتھیوں کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ قوانین غیر جمہوری طریقے سے منظور کیے گئے تھے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کے وسیع پیمانے پر ہونے والے احتجاج کے پیش نظر ان کو منسوخ کردے۔
دریں اثنا آج شام کو کسان یونینوں نے مرکز کی جانب سے ان کو بھیجے گئے تحریری تجاویز کو مسترد کردیا اور قوانین کی منسوخی کے مطالبے پر قائم رہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں وہ اپنا احتجاج تیز کردیں گے۔