کرناٹک: ہائی کورٹ نے دفعہ 144 لگانے پر اٹھایا سوال
نئی دہلی: کرناٹک سرکار کے ذریعے بنگلور اور ریاست کے کئی حصوں میں دفعہ 144 لگانے کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ وہ 19 سے 21 دسمبر تک نافذ پابندی کے احکام کے جوازکی جانچ کرے گا۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابھے شری نواس نے اس بارے میں دائر کی گئی عرضیوں پرسماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے سوال کیا ’’کیا آپ سبھی احتجاج اور مظاہروں پرپابندی لگائیں گے۔ آپ ضابطوں کی پیروی کرتے ہوئے پہلے سے دی گئی اجازت کو کیسے رد کر سکتے ہیں؟‘‘
جسٹس ابھے نے آگے کہا ’’کیا ریاست اس تصور کی بنیادپر فیصلہ لے سکتا ہے کہ ہر احتجاج اور مظاہرہ پر تشدد ہو جائےگا؟ کیا کوئی قلم کار یا فن کار پرامن مظاہرہ نہیں کر سکتا، اگروہ سرکار کے کسی فیصلے سے متفق نہیں ہے؟‘‘ کرناٹک ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل (اےجی) کو یہ پتہ کرنے کی بھی ہدایت دی ہے کہ کیا پولیس نے شروع میں مظاہرے کی اجازت دی تھی لیکن بعد میں دفعہ144 لگانے کے بعد اسے رد کر دیا۔ اےجی کو آج شام 4 بجے اپنا جواب دینے کے لیے کہا گیا ہے۔
واضح رہےکہ کرناٹک کے بنگلورسمیت ملک کے مختلف حصوں میں شہریت قانون کے خلاف جمعرات کومظاہرے ہوئے تھے۔ اس دوران کچھ جگہوں پرتشدد کی بھی خبریں آئیں اور ان میں تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ ان میں سے دو کی کرناٹک کے منگلور میں جبکہ ایک کی اتر پردیش کے لکھنؤ میں موت ہوئی۔شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے کی وجہ سے بنگلور پولیس نے معروف مؤرخ رام چندر گہا کو بھی حراست میں لے لیا تھا، حالانکہ بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔
(ایجنسیاں)