کرناٹک کے عوام نے نفرت پھیلانے والے لیڈروں کو شکست دے کر ملک کو ایک مثبت پیغام دیا ہے
کرناٹک میں بی جے پی کی شکست پر جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر سلیم انجینئر کا اظہار خیال
نئی دہلی ،16مئی :۔
کرناٹک میں بی جے پی کی شکست کے بعد ملک کے سیکولر طبقہ نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ملک میں مذہبی ہم آہنگی اور فرقہ وارانہ بھائی چارگی کی حامی جماعتوں نے بی جے پی کی نفرت کی سیاست کو شکست دینے کے لئے کرناٹک کے امن پسند عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی تعریف کی ہے ۔ملک کی معروف تنظیم جماعت اسلامی ہند نے بھی کرناٹک کے عوام کو کرناٹک اسمبلی انتخابات میں نفرت اور تفرقہ انگیز سیاست دانوں اور ان کے حامیوں کے خلاف ووٹ دینے پر مبارکباد دی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے میڈیا کو اپنے بیان میں کہا کہ ’’کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے کرناٹک کے عوام کو فرقہ وارانہ منافرت پھیلا کر تقسیم کرنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن وہاں کے لوگوں نے ہمت اور حوصلہ رکھا ہے۔ اور جان بوجھ کر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف ووٹ دیا ہے۔
انہوں نے فرقہ وارانہ نعروں اور نفرت انگیز پروپیگنڈے کو اپنے ووٹوں پر اثر انداز نہیں ہونے دیا، ان کا یہ فیصلہ مثالی ہے۔ انہوں نے اپنے کام کے ذریعے ملک کے عوام کو یہ پیغام دیا ہے کہ اشتعال انگیزیوں اور فضا کو زہر آلود کرنے کی کوششوں کے باوجود باہمی اتحاد اور امن و ہم آہنگی کو کیسے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ عوام کے حقیقی مسائل جیسے روزگار، مہنگائی، صحت، تعلیم اور فلاح و بہبود وغیرہ زیادہ اہم ہیں اور حکومت کو ان پر توجہ دینی چاہیے، لیکن ریاست میں برسراقتدار پارٹی نے ان مسائل سے زیادہ جذباتی مسائل کو اہمیت دی۔ تاکہ ان کی آڑ میں اپنی ناکامیوں اور کوتاہیوں کو چھپایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ معاشرے میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں اور نفرتوں کا سہارا لینے والوں کو حالیہ الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔کرناٹک کا نتیجہ تمام سیکولر جماعتوں کو حجاب، حلال ، مسلم ریزرویشن اور ان کے معاشی بائیکاٹ جیسے مسائل پر اصولی موقف اختیار کرنے کا پیغام بھی ہے۔
ان سیکولر پارٹیوں اور علاقائی پارٹیوں کو کرناٹک کے عوام کے اس فیصلے سے سبق سیکھنا چاہئے اور ذات پات اور مذہبی اختلافات سے اوپر اٹھ کر انصاف اور مساوات پر مبنی پالیسیاں اپنانی چاہئں۔انہوں نے کہا کہ ’’عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کچھ پارٹیاں اکثریتی طبقے کے ردعمل کے خوف سے مسلمانوں کو سیاسی نمائندگی دینے سے ڈرتی ہیں، جو کہ ایسا کرنا بنیادی طور پر غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے عوام نے اپنے عمل سے ایک اہم پیغام دیا ہے کہ ہندوستانی سیاست جذباتی مسائل یا پولرائزیشن کے بجائے حقیقی مسائل پر مبنی ہونی چاہئے۔کرناٹک کے انتخابی نتائج ثابت کرتے ہیں کہ واحد پائیدار راستہ مظلوموں کے لیے انصاف کی وکالت کرنا، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینا اور ترقی کے مسائل پر توجہ دینا ہے۔