کانگریس رہنماؤں نے پارلیمنٹ کے باہر ”آئین بچاؤ” احتجاج کیا

نئی دہلی، جنوری 31: بجٹ اجلاس کے پہلے روز جمعہ کو پارٹی صدر سونیا گاندھی کی سربراہی میں کانگریس رہنماؤں نے یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر حکمران بی جے پی اور اس کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

وہ پارلیمنٹ کے باہر مہاتما گاندھی کے مجسمے کے قریب شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کو اپ ڈیٹ کرنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

کانگریس قائدین نے مختلف پیغامات کے ساتھ ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے تھے جیسے: "نو ٹو سی اے اے / این پی آر / این آر سی”، "آئین بچاؤ”، "جمہوریت بچاؤ” اور "ہندوستان بچاؤ”۔

کانگریس قائدین نے احتجاج کے طور پر بازوؤں پر کالی پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں۔

سونیا گاندھی کے علاوہ کانگریس قائدین میں راہل گاندھی، پی چدمبرم، ششی تھرور، احمد پٹیل اور بہت سے دیگر موجود تھے۔

وہیں صدر رام ناتھ کووند نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور متنازعہ شہریت قانون کی حمایت کی۔

صدر نے بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کی زبردست تعریف کرتے ہوئے کہا ”ہماری قوم کے باپ، مہاتما گاندھی جی نے تقسیم کے بعد کہا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش (مشرقی پاکستان) میں ہندو، سکھ، بدھسٹ، جین اور دیگر مذہبی اقلیتیں اگر پناہ مانگتی ہیں تو انھیں ہندوستان کی شہریت ملنی چاہیے۔ ہمیں قوم کے باپ کی خواہشات کا احترام کرنا چاہیے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے باپو کی خواہشات کو پورا کرنے کو یقینی بنانے کے لیے شہریت ترمیمی قانون منظور کیا۔”

اس دوران حزب اختلاف کے ممبران نے کھڑے ہو کر "شرمناک” "شرمناک” کے نعرے لگائے۔

جمعرات کے روز اپنے لوک سبھا حلقہ کیرالہ کے شہر وایاناڈ میں کالپٹہ قصبے میں ”آئین بچاؤ” جلسے سے خطاب کرتے ہوئے راہل نے بی جے پی پر حملہ کیا اور کہا: "آج اگر آپ ریاستہائے متحدہ، یورپ یا کہیں بھی ہندوستان سے باہر کسی بھی ملک جاتے ہیں اور ان سے پوچھتے ہیں کہ ہندوستان کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہندوستان اپنا راستہ کھو چکا ہے۔ ہندوستان دنیا کو دکھاتا تھا کہ ایک عظیم ملک کا سلوک کیا ہے۔ بہت سی زبانیں، بہت سے مختلف مذاہب اور سب مل کر ایک مقصد کی سمت کام کر رہے ہیں اور آج ان کا کہنا ہے کہ ہم ایک ہندوستانی کو دوسرے ہندوستانی سے آپس میں لڑتے ہوئے دیکھتے ہیں۔