کانگریس اگر قومی سطح پر متبادل بننا چاہتی ہے تو اسے داخلی انتخابات کرانے چاہئیں: غلام نبی آزاد

نئی دہلی، 22 نومبر: سینئر کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے اتوار کے روز کہا کہ پارٹی میں داخلی انتخابات کرانے کے ان کے مطالبات پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ آزاد نے کہا کہ پارٹی میں اس وقت تک تبدیلی نہیں آئے گی جب کہ ہر سطح پر تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی۔

غلام نبی آزاد کانگریس کے ان رہنماؤں میں شامل ہیں جنھوں نے تنظیم میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ پچھلے کچھ ہفتوں میں یہ مطالبہ بڑھ گیا ہے اور متعدد افراد نے حال ہی میں منعقدہ بہار اسمبلی انتخابات اور ضمنی انتخابات میں کانگریس کی ’’ناقص کارکردگی‘‘ اور پارٹی کے داخلی انتظامات اور اس کے طریقۂ کار پر سوالات اٹھائے ہیں۔

انھوں نے کہا ’’میں کوویڈ-19 وبائی بیماری کی وجہ سے گاندھیوں کو کلین چٹ دے رہا ہوں کیوں کہ وہ ابھی زیادہ کام نہیں کرسکتے ہیں۔ لیکن ہم اپنے چار مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں … ہماری قیادت کو داخلی انتخابات کرانے چاہئیں اگر وہ قومی سطح پر ایک متبادل بننا چاہتے ہیں اور پارٹی کو دوبارہ بحال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ پارٹی قیادت نے لیڈروں کے ذریعے رکھے گئے کچھ مطالبات پر اتفاق کیا ہے۔ مطالبات میں کل وقتی صدر کے انتخاب کے ساتھ ساتھ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ممبروں کا انتخاب بھی شامل ہے۔

انھوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا ’’قیادت کو پارٹی کارکنوں کو ایک پروگرام دینے اور عہدوں کے لیے انتخابات کرانے کی ضرورت ہے۔‘‘

جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلی نے مزید کہا کہ پارٹی کا ڈھانچہ منہدم ہوگیا ہے۔ آزاد نے کہا ’’ہمیں اپنے ڈھانچے کو از سر نو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے اور پھر اگر اس ڈھانچے میں کوئی قائد منتخب ہوتا ہے تو وہ کام کرے گا۔ لیکن یہ کہنا کہ صرف قائد تبدیل کردینے سے ہم بہار، یوپی، ایم پی اور دیگر ریاستیں جیت لیں گے، غلط ہے۔‘‘

انھوں نے پارٹی کی "فائیو اسٹار” ثقافت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس اس وقت تک کسی بھی انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکے گی جب تک کہ اسے ختم نہیں کیا جاتا ہے۔ کانگریس کے رہنما نے نشاندہی کی کہ پارٹی کا ٹکٹ ملنے کے بعد لیڈر ​​فائیو اسٹار ہوٹل بک کرتے ہیں اور کھرردی سڑکوں پر سفر کرنے تک سے انکار کر دیتے ہیں۔

کانگریس کے رہنما نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا موقف بغاوت کا نہیں بلکہ اصلاحات کا مطالبہ کرنے والا تھا۔ انھوں نے وضاحت کی کہ بغاوت اس وقت ہوتی ہے جب کسی کی جگہ لینے کی درخواست کی جاتی ہے۔

حال ہی میں پارٹی کے رہنما کپل سبل نے بھی بہار انتخابات میں پارٹی کی ناقص کارکردگی کے بعد پرٹی پر تنقید کی تھی، جہاں پارٹی نے 70 سیٹوں پر انتخابات لڑتے ہوئے صرف 19 پر کامیابی حاصل کی تھی۔ سبل نے پارٹی پر اپنی غلطیاں تسلیم نہ کرنے کے لیے قیادت پر الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ لوگ ’’کانگریس کو متبادل نہیں سمجھتے ہیں۔‘‘

معلوم ہو کہ اس سے قبل اگست میں پارٹی کے کم از کم 23 لیڈروں نے، جن میں کپل سبل، ششی تھرور، پرتھوی راج چوہان اور ملند دیورا شامل ہیں، سونیا گاندھی کو خط لکھا تھا اور پارٹی میں ضروری تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔ تھرور نے پارٹی سربراہ مقرر کرنے کے لیے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ آزاد نے بھی داخلی انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔