کانگریسی رہنما جے رام رمیش ’’شہریت قانون‘‘ کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے
کانگریس کے اہم رہنما اور سابق مرکزی وزیر جے رام رمیش نے سپریم کورٹ میں شہریت (ترمیمی) قانون 2019 کے خلاف عرضی داخل کی ہے۔ انھوں نے اس قانون کی اہلیت کو عدالت میں چیلنج پیش کیا ہے۔ جے رام رمیش نے آئین کی دفعہ 14 اور 21 کے تحت حاصل حقوق کو بنیاد بنا کر اس قانون کو چیلنج کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ متعلقہ بل 1985 کے آسام سمجھوتہ کی خلاف ورزی ہے۔ تریپورہ کے سابق کانگریس صدر پردیوت کشور دیب برمن نے بھی شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف عرضی داخل کی ہے۔ پردیوت کشور دیونے اپنی عرضی میں کہا کہ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر سوتیلا برتاؤ کرتا ہے اور مساوات کے حق کے منافی ہے۔
دوسری طرف ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا مترا نے بھی آج شہریت ترمیمی بل کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کردی ہے۔ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ نے عدالت سے استدعا کیا ہے کہ اس معاملے میں جلد سے جلد سماعت کی جائے۔ تاہم چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے جلد سماعت کی درخواست کو رد کردیا۔
اس سے قبل انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) نےشہریت قانون کے خلاف سب سے پہلے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں مسلم لیگ نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پرکسی کو شہریت نہیں دی جا سکتی۔ اس نے عدالت میں داخل اپنی عرضی میں اس قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ مسلم لیگ کی طرف سے عدالت میں کیس کی پیروی کانگریس کے معروف رہنما اور تجربہ کار وکیل کپل سبل کریں گے۔
(ایجنسیاں)