ڈاکٹروں نے پہلو خان کے ساتھ ڈمی جیسا برتاؤ کیا: جووینائل جسٹس بورڈ کا فیصلہ
جے پور، 14 مارچ: الور میں جووینائل جسٹس بورڈ نے جمعہ کو پہلو خان لنچنگ کیس میں سزا یافتہ دو نوعمروں کو تین سال کے لیے ایک "سرکشا بال گرہ” (خصوصی گھر) بھجوا دیا، بورڈ اس میں زیادہ سے زیادہ یہی سزا سنا سکتا تھا۔
اپنے فیصلے میں جے جے بی نے بہرور کے نجی اسپتال کے کچھ ڈاکٹروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جہاں اپریل 2017 میں مویشیوں کی نقل و حمل کے دوران خان پر خود ساختہ گائے کے نگران افراد کے ذریعہ حملہ کرنے کے بعد انھیں داخل کرایا گیا تھا۔ بورڈ نے کہا ’’مقتول کے جسم پر اگر زخم نہیں تھے تو مذکورہ ڈاکٹروں کے بیانات ایک جیسے ہوتے۔ لیکن چونکہ ہر ڈاکٹر نے مختلف بیانات دیے ہیں، اس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ کیلاش اسپتال کے ڈاکٹروں نے متوفی پہلو خان کے جسم کو ڈمی سمجھا، جس میں چوٹوں کو من مانے طور پر طے کیا گیا اور لگائے گئے زخموں کو منمانے طور پر کم سے کم سمجھا گیا۔ مذکورہ ڈاکٹروں کے اس طرح کے بیانات ان کے طبی سلوک پر بھی شکوک و شبہات ڈالتے ہیں۔‘‘
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے ’’لہذا کیلاش اسپتال کے ڈاکٹروں، ڈاکٹر اکھل سکسینا، ڈاکٹر بی ڈی شرما، ڈاکٹر آر سی یادو اور ڈاکٹر جتیندر بٹولیا کو نوٹس جاری کیا جانا چاہیے اور ان سے جوابات طلب کیے جائیں کہ انھوں نے کس مقصد کی تکمیل کے لیے دل کی شدید چوٹ کو ہارٹ اٹیک میں بدل کر موت کی وجہ تبدیل کردی۔‘‘ چاروں ڈاکٹروں میں سے یادو نے کانگریس کے ٹکٹ پر بہرور اسمبلی حلقہ سے 2018 کے اسمبلی انتخابات میں ناکام مقابلہ کیا تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق راجستھان پردیش کانگریس کمیٹی کی ویب سائٹ نے اسے بہرور میں پارٹی کے ایک رہنما کے طور پر درج کیا ہے۔
جے جے بی نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کے بیانات سے یہ واضح ہے کہ ہارٹ اٹیک خان کی موت کی وجہ نہیں تھا اور وہ اس کے زخموں کی وجہ سے فوت ہوا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم کروانے والے ڈاکٹروں کے بیانات ’مکمل طور پر تضاد‘ رکھتے ہیں، اس بیان سے جو کیلاش اسپتال کے ڈاکٹروں نے پیش کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اکیسویں صدی میں جب ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری اور سیکولر ملک ہے تو کچھ سماج دشمن عناصر نوجوانوں کو الجھانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے ہیں اور مذہب کے نام پر انھیں غیر قانونی گروہ میں شامل کرتے ہیں اور اس طرح کی غیر انسانی حرکتیں کرتے ہیں اور امن و امان کو اپنے ہاتھ میں لے کر قتل وغارت گری کرتے ہیں۔