چندر شیکھر آزاد، سوامی اگنی ویش اور وجاہت حبیب اللہ سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے
نئی دہلی، جنوری 23— بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن سوامی اگنیویش اور قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرپرسن وجاہت حبیب اللہ نے مشترکہ طور پر شہریت ترمیمی قانون کے آئینی جواز اور حکومت کے مجوزہ این آر سی اور این پی آر کے خلاف چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
35 صفحات پر مشتمل درخواست میں ان کا موقف ہے کہ سی اے اے آئین کی دفعہ 14 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سی اے اے مسلم آبادی کو چھوڑ کر مذہب کی بنیاد پر درجہ بندی کی تشکیل دیتا ہے جس سے آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے ’’شہریت ترمیمی قانون، قومی آبادی کا اندراج اور شہریوں کے قومی رجسٹر کا سنگین پیش رو ہے جو مسلمانوں اور شہریوں کے پسماندہ طبقات کی شناخت کے اوزار ہیں۔ ان کا مقصد ،یہ یقینی بنانا کہ مسلم اور پسماندہ شہریوں اور پسماندہ طبقات کو ہندوستان کے مرکزی دھارے سے باہر رکھا جائے اور انھیں حراستی مراکز میں رکھا جائے، واضح ہے۔‘‘
انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پوری مشق کا مقصد ہندوستان کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ "09.12.2019 کو منعقدہ لوک سبھا مباحثے کی قرات سے پتہ چلتا ہے کہ شہریت ترمیمی بل کے پیچھے منشا تقسیم کے اثرات کو پلٹنا اور ہندوؤں کا محافظ بن کر ملک کو ہندو راشٹر بنانا ہے۔”
درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ یہ قانون بعض مخصوص مذاہب سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے ساتھ دوسرے غیرقانونی تارکین وطن سے الگ طبقے کی حیثیت سے برتاؤ کرتا ہے اور ایک طبقے کے اندر ایک طبقے کی تشکیل کرتا ہے جو کہ غلط ہے۔
22 جنوری کو چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس عبد النذیر اور سنجیو کھنہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے سی اے اے پر عمل درآمد روکنے سے انکار کردیا اور مرکزی حکومت کو چار ہفتوں کی مہلت دی کہ وہ دائر تمام 143 درخواستوں پر اپنا جواب داخل کرے۔
پچھلے ڈیڑھ ماہ میں لاکھوں افراد نے سی اے اے – این آر سی-این پی آر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک بھر میں سڑکوں پر احتجاج کیا۔ متنازعہ شہریت کے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں خواتین بھی چوبیس گھنٹے دھرنا دے رہی ہیں۔