پیغمبر اسلام ؐکی شان میں ہندو رہنما توہین آمیز تبصرہ،مسلمانوں میں شدید ناراضگی،ایف آئی آر درج
رام گیری مہاراج کی جانب سے پیغمبر اسلامؐ اور حضرت عائشہؓ کی شان میں توہین،شدید احتجاج کے باوجود اپنے تبصرے پر قائم
اورنگ آباد( سمبھاجی نگر)، 17 اگست :
مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں ایک مذہبی تقریب کے دوران ہندو مذہبی رہنما رام گیری مہاراج کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت عائشہؓ کی شان میں قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرے کے بعد مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے۔بڑے پیمانے پر لوگوں نے احتجاج کر کے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ناسک ضلع کے شاہ پنچالے گاؤں میں کیے گئے یہ ریمارکس سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہو گیا اور معاملے کو سنگین دیکھتے ہوئے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
احمد نگر ضلع کے شری رام پور تعلقہ میں سرلاپیٹھ دھام کے مہنت رام گیری مہاراج نے اپنے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف مبینہ مظالم کے جواب میں تھے۔ اس توہین آمیز تبصرہ پر پولیس نے ان کے خلاف دو اضلاع – ناسک اور چھترپتی سمبھاجی نگر میں ویجاپور میں مسلمانوں کی شکایات کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تنازع اس وقت بڑھ گیا جب مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے اسی دن ناسک میں ایک پروگرام کے دوران رام گیری مہاراج کے ساتھ ایک اسٹیج شیئر کیا اور احمد نگر کے سابق ایم پی سوجے ویکھے پاٹل کو ان کے پیروں کو چھو کر ان کا احترام کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
دریں اثناآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رہنما امتیاز جلیل نے ان ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ایک سیاسی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد فرقہ وارانہ فساد پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے رام گیری مہاراج پر جان بوجھ کر مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے راج گیری مہاراج کے ذریعہ اہانت رسول اکرمؐ کے ارتکاب کو انتہائی شرمناک اور افسوسناک بتاتے ہوئے کہا کہ حضور کی شان میں گستاخی کرکے ناقابل معافی جرم کا ار تکاب کیا ہےاس لئے اس گستاخ کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ کوئی دوسرا شخص اس قسم کی جرأت نہ کر سکے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس گئے گذرے دور میں کوئی بھی مسلمان چاہے وہ کہیں کا ہو کسی بھی زبان و علاقے کا کتنا گناہ گار کیوں نہ ہو وہ سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن حضور کی شان میں گستاخی کو ہر گزبرداشت نہیں کر سکتا۔ مہا راج نے نبی اکرمؐ کی شان میں گستاخی کرکے مسلمانوں کے جذبات و احسات کو مجروح کیا ہے اس لئے صرف اس کی گرفتاری کافی نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ ایسے مجرم کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ گستاخی کرنے والے دیگر لوگوں پر بھی لگام لگ سکے ۔
مولانا ندیم صدیقی نے مہا راشٹر کےلوگوں سے امن وامان بنائے رکھنے اور صبر وثبات کی تلقین کی ہے، اور اپیل کی ہے قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں ، شر پسند عناصر جان بوجھ کر اس قسم کی نازیبا حرکتیں کرکے مسلمانوں کو مشتعل کرکے روڈ پر نکالنا چاہ رہے ہیں ، اور پھر اس کے ذریعہ سیاسی فائدہ اٹھانے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کی دفعہ 302 کے تحت ویجا پور میں درج کی گئی ایف آئی آر مقامی رہائشی حسن علی خان کی شکایت پر مبنی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اس تبصرےسے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے ۔اورنگ آباد پولیس کمشنر سے بھی شرف الدین ملا کی قیادت میں مسلمانوں کے ایک گروپ نے ملاقات کر کے میمو رینڈم دیا ہے۔