
پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں پر تشدد قابل مذمت
دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، اسلاموفوبیا پر مبنی بیانیہ ملک کو بانٹ رہا ہے: امیر جماعت اسلامی ہند
نئی دلی:(دعوت نیوز)
امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سیکیورٹی کی سنگین ناکامی اور سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھایا جانے والا واقعہ قرار دیا ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکز میں منعقدہ ماہانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے 22 اپریل 2025 کو جنوبی کشمیر کے پہلگام میں پیش آنے والے اس خونریز واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’ہم ایک بار پھر اس سفاک حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر شدید افسوس اور غصے کا اظہار کرتے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت پیش کرتے ہیں۔ دہشت گردی جیسے انسانیت سوز عمل کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا اور اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔
امیر جماعت نے کہا کہ خطے میں بھاری فوجی نفری اور حفاظتی اقدامات کے باوجود اس قسم کا سانحہ سیکیورٹی کی ناکامی کی علامت ہے۔ ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، حفاظتی نظام کی خامیوں کی تحقیقات کی جائے اور مستقبل میں زیادہ مضبوط سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں۔‘‘
ماہانہ پریس کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے آگرہ سمیت ملک بھر میں کشمیریوں اور مسلمانوں پر انتقامی حملوں کو ملک کی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کو نشانہ بنانا بھارت کی بنیادی اقدار اور سالمیت سے سنگین غداری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور طویل حفاظتی بندوبست کے باوجود دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا۔ ’’پہلگام کا المیہ اس حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ زمینی سطح پر حالات اب بھی معمول پر نہیں آئے۔‘‘
امیر جماعت نے کشمیری عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حملے کے دوران سیاحوں کو بچانے میں غیر معمولی جرأت، ایثار اور مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا۔ تاہم انہوں نے بعض میڈیا چینلوں اور سیاسی عناصر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے سانحات کو نظریاتی اور سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ’’اسلاموفوبیا پر مبنی بیانیہ، جھوٹی خبریں اور فرقہ وارانہ تعبیرات معاشرے کو بانٹنے کی غیر ملکی سازشوں سے ہم آہنگ ہیں، جنہیں کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
انہوں نے کشمیری طلبہ، مزدوروں اور ریہڑھی فروشوں کو نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں حساس معاملات کو اوچھی سیاست کے لیے استعمال کرنے کی روش کا حصہ ہے، لیکن خوش آئند پہلو یہ ہے کہ عام ہندوستانی شہریوں نے ایسی تفرقہ انگیز کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیری شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، متاثرین کو مناسب معاوضہ دیا جائے اور پورے ملک میں تعصبات کے خلاف بیداری مہم چلائی جائے۔ ہر کشمیری کو عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا پورا حق حاصل ہے۔
وقف ترمیمی قانون پر مخالفت اور عوامی بیداری کی اپیل
پریس کانفرنس میں امیر جماعت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف جاری ملک گیر تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ ’’یہ قانون نہ صرف آئینی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مذہبی اوقاف کی خود مختاری کو بھی مجروح کرتا ہے۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پرامن اور جمہوری طریقے سے اس کی مخالفت کریں۔‘‘ امیر جماعت اسلامی ہند نے ذات پر مبنی مردم شماری کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی نا انصافیوں کے ازالے کا اہم ذریعہ بن سکتی ہے، تاہم اسے مکمل شفافیت، غیر جانب داری اور سیاسی مفاد پرستی سے پاک رکھا جانا چاہیے تاکہ محروم طبقات کی ترقی کو یقینی بنائی جا سکے۔
یوم مزدور پر مزدوروں کے حقوق کی بازیابی کا مطالبہ
عالمی یوم مزدور کے موقع پر امیر جماعت اسلامی ہند نے بھارت کے 82 فیصد غیر رسمی مزدوروں کی حالتِ زار پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ محنت کش ناقص اجرت، عدم تحفظ اور غیر صحت مند ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مزدوروں کے تحفظ کے لیے جامع اصلاحات، قانونی ضابطے اور بین الاقوامی معیارات کو نافذ کیا جائے۔‘‘
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 11 مئی تا 17 مئی 2025