پولیس کے ذریعے گاندھی کے سوگواروں کو حراست میں لینے کے بعدگاندھی کے یوم شہادت پر راج گھاٹ رہا ویران
نئی دہلی، جنوری 30— جمعرات کی شام جب پورا ملک مہاتما گاندھی کے قتل کی برسی پر سوگوار تھا، قومی دارالحکومت کے قلب میں ان کا مقبرہ ویران نظر آرہا تھا کیونکہ پولیس نے انسانی حقوق کے کارکنوں کے متعدد گروہوں کو حراست میں لے لیا تھا جو انھیں خراج عقیدت پیش کرنے آئے تھے۔ دن میں یہ علاقہ کھلا تھا اور مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدان گاندھی کے مقبرے راج گھاٹ آئے تھے اور انھیں خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف احتجاج کے مظاہرے کے طور پر کچھ دن پہلے سے ہی متعدد سماجی جماعتوں نے راج گھاٹ پر ایک انسانی زنجیر بنانے اور موم بتی روشن کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں سہ پہر انسانی حقوق کے نامور کارکن اور سابق سرکاری ملازم ہرش مندر اور متعدد دیگر راج گھاٹ پر جمع ہوئے اور پرامن طور پر ایک انسانی سلسلہ تشکیل دیا۔ مندر کے اجتماع سے خطاب شروع کرنے کے فورا بعد ہی پولیس نے تمام شرکا کو حراست میں لے لیا۔
راج گھاٹ سے ایک کلومیٹر دور دہلی پولیس نے دہلی گیٹ کے قریب سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن اور سوراج ابھیان کے رہنما یوگیندر یادو کو بھی حراست میں لیا۔
واضح رہے کہ 30 جنوری 1948 کو گاندھی کو ہندو انتہا پسند ناتھوورام گوڈسے نے قتل کیا تھا۔
اس علاقے میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات تھی۔ پولیس افراد یا لوگوں کے گروہ کو راج گھاٹ کی طرف چلنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔
جامعہ ملیہ، جے این یو اور ڈی یو کے ہزاروں طلبا نے بھی راج گھاٹ تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن انھیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ جامعہ میں پولیس نے بیریکیڈ لگا کر لوگوں کو مارچ کرنے سے روکا۔
جب جامعہ کے طلبا یونی ورسٹی کے صدر دروازہ کے قریب احتجاج کر رہے تھے تو ایک بندوق بردار ان کے پاس آیا اور بھاری سکیورٹی کی موجودگی میں فائرنگ کردی۔ جامعہ کے ایک طالب علم کے ہاتھ میں گولی لگی۔ پولیس نے بندوق بردار کو حراست میں لے لیا۔