’’پولیس کو تفتیش کا اختیار، ہراساں کرنے کا نہیں‘‘
مدراس ہائی کورٹ کا پولیس کے ذریعہ تفتیش کے نام پر ہراساں کرنے کے معاملے کی سماعت کے دوران سخت تبصرہ
نئی دہلی ،02جون :۔
پولیس کے ذریعہ تفتیش کے نام پر بے گناہوں کے خلاف سختی کرنے ،دھمکانے اور انہیں ہراساں کرنے کا معاملہ عام طور پر سامنے آتا ہے ۔بسا اوقات پولیس کی اس سختی اور کارروائی میں ملزم کی موت بھی ہو جاتی ہے ۔در اصل پولیس تفتیش کے نام پر ملزم کے ساتھ ایسا سلوک کرتی ہے گویاوہ ملزم نہیں بلکہ مجرم ہے اور پولیس کی سختی اور ان کے ذریعہ کئےجا رہے ہرساں کی وجہ سے بسا اوقات ملزمین ٹوٹ جاتے ہیں اور وہ نا کردہ گناہوں کا بھی اعتراف کر کے مجرم بن جاتے ہیں ۔مدراس ہائی کورٹ نے ملزمین کے ساتھ تفتیش کے نام پر پولیس کی اس کارروائی پر سخت تبصرہ کیا ہے ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران مدراس ہائی کورٹ نے تفتیش کے نام پر پولیس کے ذریعہ گواہوں کو ہراساں کرنے پر سخت سرزنش کی ہے ۔
عدالت نے کہا کہ آزادانہ تحقیقات کرنا پولیس کا حق ہے۔ لیکن اس کی آڑ میں اسے کسی شہری کو ہراساں کرنے کا حق نہیں ہے اور عدالت ایسے معاملات میں آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس کمار سوکمار کروپ نے کہا، "پولیس کے پاس صرف اس وقت تک تفتیش کرنے کا لامحدود اختیار ہے جب تک اس طاقت کا استعمال قانونی طور پر اور ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے مطابق کیا جائے۔قانونی معاملات پر رپورٹ کرنے والی ویب سائٹ بار اینڈ بنچ کے مطابق عدالت نے کہا، "یہ عدالت، ضابطہ فوجداری کے سیکشن 482 کے تحت اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے، عام طور پر کسی پولیس افسر کے ذریعے کی جانے والی تفتیش میں مداخلت نہیں کر سکتی۔” لیکن اگر ایسا کوئی معاملہ عدالت کے نوٹس میں آتا ہے، جس میں تفتیش کی آڑ میں پولیس کی طرف سے ہراساں کیا جاتا ہے، ایسی صورت حال میں ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔
عدالت نے ان رہنما خطوط کو بھی بیان کیا جن کی پولیس کو سیکشن 160 سی آر پی سی یا سیکشن 41 اے سی آر پی سی کے تحت تفتیش کے لیے طلب کرتے وقت عمل کرنا چاہیے۔
عدالت نے کہا- شکایت میں نامزد کسی بھی شخص یا واقعے کے کسی گواہ کو طلب کرتے وقت، پولیس افسر ایسے شخص کو سیکشن 160 سی آر پی سی کے تحت گواہوں کی صورت میں اور سیکشن 41 اے سی آر پی سی کے تحت کسی بھی شخص کے خلاف شکایت کی صورت میں، تحریری سمن (ملزم) اس طرح کی انکوائری /تفتیش کے لئے اس کے سامنے پیش ہونے کے لئے ایک خاص تاریخ اور وقت کی وضاحت کرے گا۔
انکوائری کی کارروائی پولیس اسٹیشن کی جنرل ڈائری/اسٹیشن ڈائری/روزنامہ ڈائری میں درج کی جائے گی۔
پولیس افسر کو پوچھ گچھ یا تفتیش کے لیے بلائے گئے افراد کو ہراساں کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
عدالت نے یہ ہدایت اس وقت دی جب وہ ایک خاتون رجنی کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ مذکورہ خاتون نے عدالت سے یہ کہتے ہوئے مداخلت کی درخواست کی تھی کہ مقامی پولیس اسے تفتیش کے بہانے ہراساں کررہی ہے۔تاہم، پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس نے درخواست گزار کو سی آر پی سی کی دفعہ 41 اے کے تحت نوٹس جاری کیا ہے اور پولیس اس کے خلاف شکایت کے بعد اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ پولیس نے ہراساں کرنے کے تمام الزامات کو مسترد کر دیاہے۔