پولنگ کے دوران پولیس لاٹھی چارج کے واقعات پر جماعت اسلامی کا اظہار تشویش
جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر ملک معتصم خان نے سنبھل ،بدایوں ،آنولہ میں پیش آئے پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے تحقیقات کا مطالبہ کیا
نئی دہلی ،16 مئی :۔
لوک سبھا الیکشن 2024 کے چار مرحلوں کی پولنگ مکمل ہو چکی ہے۔اس دوران بڑے پیمانے پر الیکشن کمیشن کے خلاف جانبداری کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں۔گزشتہ دنوں مکمل ہوئے چوتھے مرحلے کی پولنگ کے دوران بڑے پیمانے پر متعدد مقامات سے رائے دہندگان کے ساتھ پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے ذریعہ بد سلوکی کرنے اور مار پیٹ کرنے کے ویڈیو وائرل ہوئے تھے ۔جس پر مختلف سماجی حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔ خاص طور پر اس بات کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں کہ بر سر اقتدار پارٹی بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں ان مقامات پر سختی کی جا رہی ہے جہاں بی جے پی کے خلاف ووٹ پڑنے کے امکانات ہیں۔ایسے پولنگ اسٹیشنوں پر چیکنگ بھی سخت ہو رہی ہے اور سیکورٹی کے نام پر مسلمان رائے دہندگان کو حراساں کیا جا رہا ہے۔گزشتہ پولنگ میں یو پی کے سنبھل میں کچھ اسی طرح کے واقعات دیکھنے کو ملے ہیں جہاں مسلم رائے دہندگان کو سیکورٹی اور چیکنگ کے نام پر ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا۔ملک کی سر کردہ تنظیم جماعت اسلامی ہند نے اس سلسلے میں جمہوری ملک میں رائے دہندگان کے ساتھ کی جا رہی مار پیٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے "ملک میں حالیہ انتخابات کے دوران مسلمانوں اور پسماندہ طبقوں کو نشانہ بنانے والے ووٹروں کو دبانے اور ان پر پولیس لاٹھی چارج جیسے پریشان کن واقعات کی مذمت کی ہے،” اس نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ مبینہ واقعات کی تحقیقات کرے۔
میڈیا کو جاری ایک بیان میں، جے آئی ایچ کے نائب صدر ملک معتصم خان نے کہا، "میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں، کم از کم چار مسلم اکثریتی دیہاتوں کے لوگوں نے شکایت کی کہ ریاستی پولیس نے پولنگ بوتھوں پر بلا اشتعال لاٹھی چارج کیا۔ جس کے نتیجے میں سینکڑوں ووٹرز زخمی ہوئے۔ فرخ آباد لوک سبھا حلقہ کے علی گنج اسمبلی حلقہ کے ساتھ ساتھ آنولہ لوک سبھا حلقہ میں بہت سے اہل ووٹروں کو مبینہ طور پر ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا تھا۔ مزید برآں، قنوج لوک سبھا حلقہ کے رسول آباد اسمبلی حلقہ میں بوگس ووٹنگ کی دیگر تشویشناک اطلاعات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: "بے گناہ ووٹروں پر پولیس کی یہ بھاری کارروائی شہریوں کے انتخابی عمل میں آزادانہ طور پر حصہ لینے کے بنیادی جمہوری حق کو مجروح کرتی ہے۔ جمہوریت میں یہ ضروری ہے کہ ہر شہری خواہ کسی پس منظر یا عقائد سے تعلق رکھتا ہو، اس کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کی جائے کہ وہ بلا خوف و خطر اپنا ووٹ ڈالے۔ تاہم، مذکورہ بالا واقعات ایک پریشان کن رجحان کی نمائندگی کرتے ہیں جہاں مسلمانوں اور دیگر پسماندہ کمیونٹیز کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جاتا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا جاتا ہے۔
جماعت اسلامی ہند نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ ان واقعات کی مکمل تحقیقات کرے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اصلاحی اقدامات کرے کہ آئندہ انتخابی مراحل میں ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔
واضح ہو میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولنگ مراکز کے باہر قطار میں کھڑے سینکڑوں ووٹرز پولیس کی کارروائی میں زخمی ہوئے۔اس سے رائے دہندگان کی ایک بڑی تعداد بالخصوص مسلمانوں کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے سے روکا گیا۔سوشل میڈا ایسے ویڈیوز موجود جو میڈیا رپورٹس کو تقویت دیتے ہیں حالانکہ پولیس نے اس کی تردید کی ہے۔