پلوامہ حملے کے سلسلے میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر کا سنسنی خیز انکشاف
ستیہ پال ملک نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے مجھے پلوامہ حملے کے پیچھے کی غلطیوں کے بارے میں خاموش رہنے کے لئے کہاتھا
نئی دہلی ،15اپریل :۔
جموں و کشمیر کے سابق اور آخری گورنر ستیہ پال ملک اکثر اپنے حکومت مخالف بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہتے ہیں۔خواہ وہ کسانوں کا مسئلہ ہو یا کوئی اور مسئلہ ستیہ پال ملک اکثر مرکز کی مودی حکومت کو کھل کر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔تازہ معاملہ میں انہوں نے ایک بار پھرمرکز کی مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے پلوامہ حملوں کے دوران ہوئی مرکز کی غلطیوں پر خاموش رہنے کے لئے کہا تھا ۔یاد رہے کہ 2019 میں پلوامہ میں حملہ ہوا تھا ۔
دی وائر کے کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ملک نے کہا کہ یہ حملہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور مرکزی وزارت داخلہ کی نااہلی اور لاپرواہی کی وجہ سے ہوا تھا۔
14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں دھماکہ خیز مواد سے بھری کار کو چلاتے ہوئے خودکش حملہ آور نے سی آر پی ایف اہلکاروں کو لے جانے والی بس سے ٹکرا دیا۔ اس حملے کے نتیجے میں 40 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہوئے، اور اس کی ذمہ داری پاکستانی عسکریت پسند گروپ جیش نے قبول کی تھی۔
جمعہ کے روز، ملک نے انکشاف کیا کہ سی آر پی ایف نے ہوائی جہاز سے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کی درخواست کی تھی، کیونکہ اتنا بڑا قافلہ سڑک کے ذریعے سفر نہیں کرتا ہے۔ قافلے میں 2500 سے زائد اہلکار اور 78 گاڑیاں شامل تھیں۔
سابق گورنر نے دی وائر کو بتایا: "انہیں صرف پانچ طیاروں کی ضرورت تھی، لیکن یہ انہیں فراہم نہیں کیے گئے۔ میں نے اسی شام وزیر اعظم کو بتایا کہ یہ (حملہ) ہماری غلطی کی وجہ سے ہوا ہے۔ اگر ہم انہیں طیارے فراہم کرتے تو ایسا نہ ہوتا۔ لیکن انہوں نے مجھے اس بارے میں خاموش رہنے کو کہا۔ ملک نے کہا کہ انہیں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی اس مسئلے پر بات کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ پلوامہ حملہ مودی حکومت کی غلطی کی وجہ سے ہوا۔ آپ (مودی) کو اس غلطی پر ایکشن لینا چاہیے تھا، لیکن آپ نے اس حقیقت کو دبا دیا اور اپنی شبیہ کو بچانے کی کوشش کرنے لگے۔
اس انٹرویو میں سابق گورنر ستیہ پال ملک نے مزید دعویٰ کیا کہ وزیراعظم کو کرپشن سے زیادہ نفرت نہیں ہے۔ اس کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ میں نے گوا میں ان سے شکایت کی کہ یہ کرپشن ہو رہی ہے، نچلی سطح کی کرپشن ہو رہی ہے۔ تین دن کے بعد انہوں نے خود مجھے فون کیا اور کہا کہ ستیہ پال بھائی آپ کی معلومات غلط ہیں۔ میں نے پوچھا کہ آپ کو کس سے معلوم ہوا، انہوں نے کہا کہ فلاں آدمی سے معلوم ہوا۔ میں نے کہا کہ یہ شخص خود وزیراعلیٰ ہاؤس میں بیٹھ کر پیسے لے رہا ہے۔ اس کے ایک ہفتہ بعد میرا تبادلہ ہوگیا، تو میں کیسے یقین کروں کہ انہیں (پی ایم مودی) کو بدعنوانی سے نفرت ہے۔دریں اثنا ستیہ پال ملک کے اس بیان کو شیئر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے وزیر اعظم کو نشانہ بنایا ہے۔ شائع شدہ انٹرویو کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘وزیراعظم بدعنوانی سے زیادہ نفرت نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ ستیہ پال ملک ایک مکمل ریاست کے طور پر جموں و کشمیر کے آخری گورنر تھے۔ آرٹیکل 370 کو ان کے دور حکومت میں ختم کر دیا گیا تھا۔ بعد میں ریاست کو دو حصوں لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کیا گیا اور اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں تبدیل کر دیا گیا۔