پاکستان سے آئے ہندو پناہ گزینوں کو گجرات میں ہندوستانی شہریت فراہم
پاکستان سے آئے ہندو پناہ گزینوں کو گجرات میں ہندوستانی شہریت فراہم
نئی دہلی ،17مارچ :۔
گزشتہ گیارہ مارچ کو مرکزی حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کے بعداگرچہ بڑے پیمانے پر ملک میں احتجاج ہو رہے ہیں ۔اور متعدد افراد نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔دریں اثنا اس قانون پر گجرات میں عمل در آمد کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ احمد آباد، گجرات میں مقیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے 18 ہندو پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دی گئی۔ سرکاری دستاویزات انہیں ضلع کلکٹر کے دفتر میں منعقدہ ایک پناہ گزین کیمپ میں ایک تقریب کے دوران سونپے گئے، جس میں گجرات کے وزیر مملکت برائے داخلہ ہرش سنگھوی نے شرکت کی۔
تقریب کے دوران، سنگھوی نے اپنی توقع ظاہر کی کہ نئے دیے گئے شہری ملک کی ترقی کے سفر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے تمام شہریوں کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایک سرکاری ریلیز کے مطابق، احمد آباد، گاندھی نگر اور کچھ کے ضلعی کلکٹروں کو 2016 اور 2018 کے گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کی اقلیتی برادریوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اختیار دیا گیا تھا۔ اس حالیہ گرانٹ سے احمد آباد ضلع میں مقیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو پناہ گزینوں کی کل تعداد 1,167 ہو گئی ہے، جنہیں ہندوستانی شہریت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 11 مارچ کو مرکزی حکومت کے ذریعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ، 2019 کے نفاذ کا مقصد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے غیر دستاویزی غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت فراہم کرنا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ان ممالک کے ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائیوں سمیت ستائے ہوئے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت کی پیشکش کرنا ہے۔ جبکہ اس قانون کے نفاذ کے بعد پورے ملک میں احتجاج ہو رہا ہے اور اس قانون کو مذہبی بنیاد پر تفریق کرنے والا قانون قرار دیا جا رہا ہے۔مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کے فیصلے کو ملک کے آئین کے روح کے خلاف قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ نے بھی گزشتہ دنوں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گہری نظر رکھے جانے کی بات کی ہے حالانکہ حکومت ہند نے امریکی موقف کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔