پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: صدر کووند نے حزب اختلاف کی طرف سے "شرمناک” کے نعروں کے درمیان شہریت ترمیمی قانون کی تعریف کی
نئی دہلی، جنوری 31— حزب اختلاف کے اراکین نے "شرمناک” کی آواز اٹھائی جب جمعہ کے روز صدر رام ناتھ کووند نے شہریت ترمیمی قانون 2019 کی منظوری کی تعریف کی، جس نے ملک گیر احتجاج کو جنم دیا ہے۔
بجٹ اجلاس سے قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا "مجھے خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون نافذ کرکے بابائے قوم کی خواہش پوری ہوگئی۔”
کووند نے پاکستان میں اقلیتی برادریوں پر مظالم کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس پر دھیان دیں اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات کریں۔
صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت واضح کرنا چاہتی ہے کہ ہندوستان کو ماننے والے اور ہندوستان کی شہریت چاہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے اس سے قبل جو طریقہ کار تھے وہ اب بھی موجود ہیں۔
انھوں نے کہا "کسی بھی مسلک کا فرد یہ عمل مکمل کر کے ہندوستان کا شہری بن سکتا ہے۔ حکومت نے کسی بھی خطے اور خاص طور پر شمال مشرق میں مہاجرین کو شہریت دینے کے لیے متعدد دفعات میں ترمییم کی ہیں۔”
شہریت ترمیمی قانون 2019، جس میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ستائے جانے والے مذہبی اقلیتی گروہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے، کو گذشتہ سال دسمبر میں سرمائی اجلاس کے دوران پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔
لوک سبھا نے 9 دسمبر کو شہریت ترمیمی بل پاس کیا جبکہ راجیہ سبھا نے 11 دسمبر کو اسے منظور کیا تھا۔