پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع
نئی دہلی: پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے پہلے اتوار کو بلائے گئے کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھروسہ دلایا کہ حکومت سبھی مدعوں پر گفتگو کے لیے تیار ہے۔ جبکہ حزب مخالف نے لوک سبھا رکن پارلیمان فاروق عبداللہ کی حراست کے مدعے کو پرزور طریقے سے اٹھایا اور مانگ کی کہ ان کو ایوان میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔
لوک سبھا میں کانگریسی رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بتایا کہ حکومت کے ذریعے بلائے گئے اجلاس میں حزب مخالف نے مانگ کی کہ سیشن کے دوران اقتصادی بحران، بےروزگاری اور زرعی بحران کے مدعوں پر گفتگو ہونی چاہیے۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے صحافیوں کو بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا سب سے اہم کام چرچہ اور بحث کرنا ہے۔ 27 جماعتوں کے ممبروں نے اجلاس میں حصہ لیا۔ جوشی کے مطابق وزیر اعظم مودی نے کہا کہ یہ سیشن پچھلے سیشن کی طرح نتیجہ خیز ہونا چاہیے۔ انہوں نے مودی کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا ’’حکومت ایوانوں کے اصولوں اور پروسیس کے دائرے میں تمام مدعوں پر گفتگو کے لیے تیار ہے۔‘‘
ذرائع نے بتایا کہ حزب مخالف رہنماؤں نے فاروق عبداللہ کی حراست کا مدعا اٹھایا اور مانگ کی کہ ان کو سیشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی رد عمل نہیں ملا۔ نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان حسنین مسعودی نے بتایا کہ فاروق عبداللہ کی حراست کا مدعا کل جماعتی اجلاس میں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیامنٹ کے سیشن میں ان کی حصے داری کو یقینی بنانا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔
راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا ’’ کسی رکن پارلیمان کو غیر قانونی طور پر حراست میں کیسے لیا جا سکتا ہے؟ ان کو پارلیمنٹ کے سیشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔‘‘ اس کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ اور کئی سینئر حزب مخالف رہنماؤں نے حصہ لیا۔
اجلاس میں مرکزی وزیر تھاورچند گہلوت، لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری، راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد اور راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے نائب رہنما آنند شرما بھی موجود تھے۔ اجلاس میں موجود رہنماؤں میں ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیریک او برائن، ایل جے پی رہنما چراغ پاسوان اور سماجوادی پارٹی کے رہنما رام گوپال یادو، تیلگو دیشم پارٹی کے جےدیو گلہ اور وی وجے سائی ریڈی بھی شامل تھے۔
مرکزی حکومت کے ذریعے بلائے گئے اس اجلاس کی نظامت پارلیمانی امورکے وزیر پرہلاد جوشی اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور ارجن میگھوال نے کی۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے سنیچر کو تمام سیاسی جماعتوں سے ایوان کو صحیح طریقے سے چلانے کے لیے تعاون کی اپیل کی تھی۔ اجلاس کے بعد برلا نے کہا کہ ایوان میں مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے الگ الگ مدعوں کا ذکر کیا، جن پر وہ 18 نومبر سے 13 دسمبر تک چلنے والے سرمائی اجلاس کے دوران چرچا کرنا چاہتے ہیں۔
(ایجنسیاں)