ٹریکٹر ریلی تشدد: راجدیپ سردیسائی، ششی تھرور اور چھ دیگر افراد کے خلاف ایک کسان کی موت پر ٹویٹ کرنے پر ایف آئی آر درج
اترپردیش، جنوری 29: نوئیڈا پولیس نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی کے دوران پولیس اور احتجاج کرنے والے کسانوں کے مابین جھڑپوں کے دوران بدانتظامی اور بدعنوانی پھیلانے کے الزام میں آٹھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جن میں صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈے، ظفر آغا اور دی کاروان کے مدیران اور کانگریس کے رہنما ششی تھرور کا نام شامل ہے۔
شکایت کنندہ نے ان افراد پر منگل کے روز اپنی سوشل میڈیا پوسٹوں کے ذریعے فسادات کو بھڑکانے کا الزام عائد کیا۔ اس نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کو ختم کیا جائے۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمین نے ٹویٹ کیا کہ پولیس نے منگل کی جھڑپوں کے دوران زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے ایک کسان کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ ٹویٹس کے ذریعہ مشتعل مظاہرین لال قلعہ پہنچ گئے اور تاریخی مقام پر پرچم لہرائے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ یوم جمہوریہ پریڈ کے دوران بہت ساری اہم شخصیات موجود تھیں۔ ’’لیکن ملزموں نے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی شبیہہ خراب کرنے کے لیے ٹویٹ کیا۔‘‘ شکایت کنندہ نے دعوی کیا ہے کہ ملزمان نے اس سے قبل بھی ملک کے امن و سلامتی کو متاثر کرنے کے لیے ایسی حرکتیں کی ہیں۔
واضح رہے کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ایک ٹریکٹر پریڈ اس وقت افراتفری میں بدل گئی جب کچھ کسان متفقہ راستوں سے ہٹ گئے اور رکاوٹیں توڑ دیں۔
صورت حال اس وقت مزید بگڑ گئی جب پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس اور لاٹھی استعمال کیے۔ دہلی پولیس نے بتایا کہ اس کے 394 افسر پورے شہر میں زخمی ہوئے ہیں۔
یہ واضح نہیں تھا کہ کتنے مظاہرین زخمی ہوئے تھے لیکن آئی ٹی او کے علاقے میں ایک کسان کی موت ہوگئی۔ دہلی پولیس نے بتایا کہ کسان ایک حادثے میں ہلاک ہوا تھا، جب کہ مظاہرین نے الزام لگایا کہ کسان کو گولی ماری گئی ہے۔
اس تشدد کے سلسلے میں پچیس فوجداری مقدمات درج کیے گئے ہیں اور اب تک 19 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پولیس نے فسادات، عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور اس کے اہلکاروں پر حملہ کرنے کے الزام میں 200 کے قریب مظاہرین کو حراست میں بھی لیا ہے۔
پولیس نے الزام لگایا ہے کہ کسان قائدین نے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور وہ ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہونے والے تشدد میں ملوث تھے۔ کسانوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور انتشار کے لیے ’’شرپسند عناصر‘‘ کو مورد الزام قرار دیا ہے۔ پولیس کے ذریعہ درج کی گئی ایک ایف آئی آر میں سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو اور بھارتیہ کسان یونین کے ہریانہ یونٹ کے صدر گرنام سنگھ چدونی سمیت متعدد کسان رہنماؤں کا نام لیا گیا ہے۔