’’وہ خاموش کیوں ہیں؟‘‘، راہل گاندھی نے لداخ میں فوجیوں کی ہلاکت پر وزیر اعظم پر کھڑے کیے سوال
نئی دہلی، جون 17: مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں پیر کے روز چینی فوجیوں کے ساتھ پرتشدد جھڑپ میں ہلاک ہونے والے 20 ہندوستانی فوجیوں کے بارے میں بات نہ کرنے پر کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بدھ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ملک کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کیا ہوا ہے۔
گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ’’وزیر اعظم خاموش کیوں ہیں؟ وہ کیوں چھپے ہوئے ہیں؟ بس بہت ہو گیا۔ ہمیں جاننے کی ضرورت ہے کہ کیا ہوا ہے۔ چین نے ہمارے فوجیوں کو کیسے مار ڈالا؟ ان کی ہمت کیسے ہوئی کہ وہ ہماری سرزمین لیں؟‘‘
Why is the PM silent?
Why is he hiding?Enough is enough. We need to know what has happened.
How dare China kill our soldiers?
How dare they take our land?— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) June 17, 2020
منگل کے دن کانگریس رہنما آنند شرما نے بھی وزیر اعظم سے کہا تھا کہ وہ 40 سال سے زیادہ عرصہ کے بعد ہندوستان اور چین کے مابین ہونے والے سب سے پُرتشدد واقعے کا پختہ اور مناسب طور پر جواب دیں۔ انھوں نے ٹویٹ کیا تھا ’’یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ہمارے 20 بہادر فوجی مغربی سیکٹر کی وادی گلوان میں مارے گئے ہیں۔ ہم ان کی شہادت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ قوم کو اعتماد میں لیں۔ صورت حال کی سنجیدگی کا مستحکم اور مناسب جواب دینے کی ضرورت ہے۔‘‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن اور فوجی سربراہان نے منگل کی رات لداخ میں تشدد پر تبادلۂ خیال کے لیے ایک اجلاس کیا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز لائن آف ایکچول کنٹرول کے پاس چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران کم از کم 20 فوجی ہلاک ہوگئے۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کے مابین سرحدی تناؤ میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
چینی فوج کو بھی نقصان ہوا ہے۔ اے این آئی کے مطابق اس جھڑپ میں کم از کم 43 چینی فوجی یا تو ہلاک ہوئے ہیں یا زخمی ہوئے ہیں۔
ایک نامعلوم ہندوستانی فوج کے اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے میں کوئی فائرنگ نہیں ہوئی ہے، بلکہ ہاتھا پائی ہوئی ہے۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق فوجیوں نے ایک دوسرے پر پتھروں سے حملہ کیا۔ چینی فوج نے ہندوستانی فوجیوں کو چھڑیوں اور کلبوں سے نشانہ بنایا۔
دریں اثنا ہندوستان اور چین دونوں ہی ایک دوسرے پر اس تشدد کو بھڑکانے کا الزام لگا رہے ہیں۔