وزیر اعظم مودی کواعلیٰ شہری اعزاز دینے میں مسلم ممالک سر فہرست
اب تک آٹھ اہم مسلم ممالک اپنے اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ سے وزیر اعظم کو سر فراز کر چکے ہیں،ملک کے مسلمانوں سے نفرت اور مسلم حکمرانوں سے دوستی موجودہ حکومت کی پالیسی

نئی دہلی ،14 مارچ :۔
مشتاق عامر
ماریشس کے دورے پر گئے وزیر اعظم نریندر مودی کو وہاں کے اعلیٰ ترین سولین اوارڈ سے نوازا گیا ہے ۔ ماریشس کے وزیر اعظم نوین رام غلام نے وزیر اعظم نرندر مودی کو اپنے ملک کا اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ ’ گرینڈ کمانڈر آف دی آرڈر آف دی اسٹار اینڈ کی آف دی انڈین اوشین ‘ سے نوازا ہے ۔ماریشس حکومت سے یہ اعزاز حاصل کرنے والے نریندر مودی پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں ۔ بیرونی ملکوں کی طرف سے وزیر اعظم مودی کو دیا جانے والا یہ 21؍ واں ایوارڈ ہے ۔ ان 21 ایوارڈ میں وہ آٹھ ایوارڈ خاص طور سے شامل ہیں جو ان کو مسلم ممالک کے حکمرانوں کی طرف سے پیش کئے گئے ہیں ۔ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانوں اور مسلم مخالف امیج کے با وجود آٹھ مسلم ملکوں نے اپنے اعلیٰ ترین سولین ایوارڈ اس ان کو نوازا ہے۔مسلمانوں کے تعلق سے موجودہ حکومت کی داخلہ اور خارجہ پالیسی میں ایک بڑا تضاد پایا جاتا ہے ۔مسلم ملکوں کے حکمرانوں سے دوستی اور ملک کے مسلمانوں سے نفرت اس حکومت کی واضح پالیسی بن چکی ہے۔جس سیاسی جماعت یعنی بی جے پی سے وزیر اعظم نریندر مودی کا تعلق ہےاس جماعت کی پالیسی اور رہنماؤں کے آئے دن بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوں سے نفرت ہی ان کی سیاسی پالیسی کا اہم حصہ ہے۔ جبکہ اس جماعت کی نمائندگی کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی اکثر مسلم ممالک کے سر براہان سے ملاقات کرتے ہوئے اس شدت سے گلے ملتے ہیں گویا مسلمانوں سے اٹوٹ محبت کرتے ہیں ۔وزیر اعظم کو ملے ایوارڈ کی فہرست میں آٹھ مسلم ملکوں میں کئی اہم ملک شامل ہیں ،ان میں سعودی عرب ، مصر ، کویت ، متحدہ عرب امارت ، بحرین ، افغانستان، مالدیپ اور فلسطین شامل ہیں۔ مودی کو یہ اعزاز ان ملکوں کے دورے کے دوران دئے گئے جہاں ان کا والہانہ خیر مقدم کیا گیا ۔
حالانکہ وزیر اعظم ملک میں متعدد مواقع پراپنے مسلم مخالف نفرت انگیز بیانوں کی وجہ سے سرخیوں میں رہےہیں ۔ انہوں نے ملک کے اندر کئی موقعوں پر مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت انگیز بیان دئے ہیں۔ یہی نہیں مودی حکومت نے ایسے قانون بنائے ہیں جو براہ راست مسلمانوں کو ٹارگیٹ کرتے ہیں ۔ تین طلاق اور شہری ترمیمی قانون جو براہ راست مسلمانوں کے خلاف بنائے گئے ہیں ۔ اس کےعلاوہ وقف ترمیمی بل اور یکساں سول کوڈ جیسے مجوزہ قانون مسلمانوں کے خلاف ہی ہیں ۔وقف ترمیمی بل تو مسلمانوں کو ان کے اوقاف سے محروم کر دینے کی سیدھی کارروائی ہے۔ جو مبینہ قانون کے ذریعے عمل میں لائی جائے گی ۔ملک کے مسلمانوں کے تعلق سے موجودہ حکومت کی پالیسی جگ ظاہر ہے ۔لیکن بیشترمسلم ممالک کے حوالے سے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کافی لچکدار اور دوستانہ ہے ۔مسلمانوں کے تعلق سے ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسی تضاد اور دہرے رویئے کا شکار ہے۔ وزیر اعظم مسلم ملکوں کے حکمرانوں سے اپنی محبت اور وہاں کے عوام سے یکجہتی کا جو مظاہرہ کرتے ہیں اس کی ایک جھلک بھی یہاں کے مسلمانوں پر نہیں دکھائی دیتی ۔ مودی کومسلم ملکوں کے حکمرانوں سے تو محبت ہے لیکن وہ اپنے ملک کے مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کرتے رہے ہیں۔مسلمانوں کے تعلق سے دئے گئے ان کے بیانات وزیر اعظم کے عہدے اور آئینی قدروں کے خلاف رہے ہیں ۔ لیکن بیرون ملک مسلمانوں سے اعزاز حاصل کرنے اور ان کو گلے لگانے میں ان کو کوئی پرہیز نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو شہری اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازنے والے ممالک میں سعودی عرب پہلا ملک ہے جس نے اپنے ملک کا اعلیٰ ترین اعزاز دیا ہے۔
سعودی عرب (۲۰۱۶) کنگ عبد العزیز اوارڈ
افغانستان(۲۰۱۶)امیر امان اللہ خان اوارڈ
فلسطین (۲۰۱۸)گرینڈ کالر آف دی اسٹیٹ آف فلسطین اوارڈ
متحدہ عرب امارات(۲۰۱۹ ) آرڈر آف زاید
مالدیپ (۲۰۱۹)نشان عزالدین اوارڈ
بحرین (۲۰۱۹)کنگ حماد آرڈر آف دی رینیساں اوارڈ
مصر (۲۰۲۳)آرڈر آف دی نیل
کویت (۲۰۲۴) آرڈر اف مبارک الکبیر