وزیر اعظم سعودی عرب کے دورے پر، ایک درجن معاہدے متوقع
وزارت خارجہ میں اقتصادی تعلقات کے سکریٹری ٹی ایس تری مورتی نے کہا: وزیر اعظم کے دورے کے دوران توانائی، ڈیفنس،شہری ہوابازی اور انسداد دہشت گردی سے متعلق تقریباً ایک درجن معاہدوں پر دستخط کی جائیں گے
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی پیر کو سعودی عرب کے سرکاری دورے پر روانہ ہو گئے جہاں وہ بھارت -سعودی اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیں گے۔ مودی سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر وہاں جا رہے ہیں اور منگل تک وہاں کے سرکاری دورے پر رہیں گے۔ وہ ریاض میں فیچر انویسمنٹ انسٹيٹيوٹ فورم کے تیسرے سیشن میں شامل ہوں گے۔
مودی کی دو دن کے سعودی دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت کونسل سے متعلق اہم معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔ وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان السعود کے ساتھ وفد سطح کی بات چیت بھی کریں گے۔ سرکاری ذرائع نے یہاں بتایا کہ شہزادہ وزیر اعظم کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیں گے۔
مودی کے سعودی دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے اور وزیر اعظم سرمایہ کاری فورم میں بھارت کے رخ کو مختلف نمائندوں کے سامنے رکھیں گے۔
وزارت خارجہ میں اقتصادی تعلقات کے سکریٹری ٹی ایس تری مورتی نے اس دورے کی اہمیت کے سلسلے میں بتایا کہ ’’بھارت اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ برسوں میں معیشت، اسٹریٹجک امور، توانائی اور دہشت گردی سمیت متعدد شعبوں میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں کافی استحکام اور اضافہ ہوا ہے ‘‘۔بھارت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے ویژن 2030کے تحت جن آٹھ ملکوں کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ان میں بھارت بھی شامل ہے۔ دیگرممالک میں جرمنی، جاپان، چین، فرانس، امریکہ ،برطانیہ اور جنوبی کوریا ہیں۔‘‘
ٹی ایس تری مورتی کا کہنا تھا’’وزیر اعظم کے دورے کے دوران توانائی، ڈیفنس،سول ایوی ایشن اورانسداد دہشت گردی سے متعلق تقریباً ایک درجن معاہدوں پر دستخط کریں گے ۔ ان میں سب سے اہم انڈیا سعودی عرب اسٹریٹجک پارٹنر شپ کونسل کے قیام کا معاہدہ ہے۔ وزیر اعظم مودی اور سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز اس کونسل کے مشترکہ چیئرمین ہوں گے۔ یہ کونسل دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں ہونے والی پیش رفت پر نگاہ رکھے گا‘‘۔
گذشتہ دو دہائیوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعلقات میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کی باہمی تجارت سالانہ 28 بلین ڈالر ہوگئی ہے ۔ دوسری طرف بھارت کے مقابلے پاکستان کی سعودی عرب کے ساتھ باہمی تجارت چار بلین ڈالر سے بھی کم ہے۔سعودی عرب کی سرکاری پٹرولیم کمپنی آرامکو نے مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز کے ساتھ پٹرولیم کے شعبے میں 75 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹی ایس تری مورتی کے مطابق اس وقت تقریباً چھبیس لاکھ بھارتی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور وہ سالانہ لگ بھگ گیارہ بلین ڈالر رقم وطن بھیجتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہرسال دو لاکھ بھارتی مسلمان حج کے لیےاور سات لاکھ سے زائد عمرہ کے لےے سعودی عرب جاتے ہیں ۔ ان کی سہولت کے لیے وزیر اعظم مودی کے اس دورے کے دوران ویزا اور ماسٹرکارڈ کی طرح حکومت ہند کی طر ف سے جاری کردہ ’روپے کارڈ‘ کے نام سے کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ جاری کرنے کے معاہدہ پر دستخط کیے جائیں گے۔
بھارت اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات میں حالیہ برسوں کے دوران کافی اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک بحری سلامتی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔اس سلسلے میں اس برس کے اواخر میں دونوں ملک مشترکہ بحری فوجی مشق کرنے والے ہیں۔بھارت سعودی سیکورٹی اہلکاروں اور سائبر سےکورٹی کے شعبہ میں سعودی افسران کوتربیت بھی دے رہا ہے۔