وزیر اعظم ذات پر مبنی مردم شماری کا فیصلہ کریں گے، نتیش کمار بہار سے 10 جماعتی وفد کی مودی سے ملاقات کے بعد کہا
نئی دہلی، اگست 24: بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پیر کو ریاست کی 10 سیاسی جماعتوں کے ایک وفد کی قیادت کی، جس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تاکہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ان پر دباؤ ڈالیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی وزیر جنک رام بھی اس وفد کا حصہ تھے۔
20 جولائی کو مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ اس نے ذات پر مبنی مردم شماری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اعلان نے ایک سیاسی بحث کو جنم دیا۔ کئی سیاسی جماعتوں نے تمام ذاتوں کے لوگوں کی گنتی کی ضرورت پر زور دیا۔
پیر کو میٹنگ کے بعد کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بہار کی تمام جماعتیں ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت میں متفق ہیں۔
کمار نے کہا کہ بہار اور باقی ملک کے لوگ اس معاملے پر ایک ہی رائے رکھتے ہیں۔ اے این آئی نے وزیراعلیٰ کے حوالے سے کہا ’’ہم وزیر اعظم کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہماری بات سنی۔ اب انھیں اس پر فیصلہ کرنا ہے۔‘‘
بہار کے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ایک تاریخی کام ہوگا جس سے معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کو فائدہ پہنچے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ بہار کی پارٹیوں نے پیر کے روز نہ صرف ریاست میں بلکہ پورے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی درخواست کی۔
اتوار کو راجیہ سبھا کے رکن اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کبھی بھی ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس سلسلے میں (بہار کی) قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں منظور کی گئی قراردادوں کی حمایت کی۔
ٹوئٹس کی ایک سیریز میں سشیل کمار مودی نے کہا کہ اگرچہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے میں کئی تکنیکی اور عملی مشکلات ہیں، لیکن بی جے پی نے اصولی طور پر اس مطالبے کی حمایت کی ہے۔
معلوم ہو کہ تمام ذات پات کی آبادی کی گنتی کے لیے ملک گیر مشق آخری بار 1931 میں کی گئی تھی۔
اس ماہ کے شروع میں بہار کی نائب وزیر اعلیٰ رینو دیوی نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے لیے آزاد ہے۔ تاہم مرکزی حکومت اپنے پالیسی فیصلے کی وجہ سے ایسی کوئی تجویز قبول نہیں کرے گی۔