وزیر اعظم اپنے الفاظ چین کے دعوں کی صداقت کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے: منموہن سنگھ

نئی دہلی، 22 جون: ایل اے سی تنازعے پر خاموشی توڑتے ہوئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کے الفاظ کے مضمرات کو ذہن میں رکھنا چاہیے اور چین کو اپنے الفاظ کے ذریعے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

ایک بیان میں منموہن سنگھ نے کہا کہ ڈس انفارمیشن سفارتکاری اور فیصلہ کن قیادت کا کوئی متبادل نہیں ہے اور وزیر اعظم کو اس موقع پر اٹھ کھڑا ہونا چاہیے تاکہ کرنل بی سنتوش بابو اور دیگر جوانوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے، جنھوں نے اپنی قربانی دے کر ہماری علاقائی سالمیت کا بھرپور دفاع کیا ہے۔

انھوں نے کہا ’’اس سے کم کوئی بھی قدم لوگوں کے اعتماد سے ایک تاریخی غداری ہوگا۔‘‘

کانگریس کے سینئر رہنما نے کہا کہ چین ڈھٹائی اور غیرقانونی طور پر اپریل 2020 سے اب تک متعدد حملوں کے ذریعے وادی گلوان اور پیانگونگ تس جھیل جیسے ہندوستانی علاقوں پر اپنا دعویٰ کرنا چاہتا ہے۔

انھوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہمارے جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جا سکتیں، کہا کہ ’’ہمیں دھمکیوں سے نہیں دبایا جا سکتا اور نہ ہی ہماری علاقائی سالمیت کے ساتھ کسی سمجھوتے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ وزیر اعظم انھیں اپنے منصب کی صداقت کے طور پر اپنے الفاظ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں اور انھیں یقینی بنانا ہوگا کہ حکومت کے تمام اعضا مل کر کام کریں۔‘‘

سابق وزیر اعظم نے کہا ’’اس وقت ہم تاریخی راہداریوں پر کھڑے ہیں‘‘۔ ہماری حکومت کے فیصلوں اور اقدامات کا اس بات پر سنگین اثر پڑے گا کہ آنے والی نسلیں ہمیں کس طرح سے پہچانیں گی۔ جو لوگ ہماری رہنمائی کرتے ہیں وہ ایک سخت فرض کا بوجھ برداشت کرتے ہیں۔ اور ہماری جمہوریت میں یہ ذمہ داری وزیر اعظم کے عہدے پر منحصر ہے۔

سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم کو ہمیشہ اپنے ملک کی سلامتی کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک اور علاقائی مفادات پر اپنے الفاظ اور اعلامیوں کے مضمرات پر بھی دھیان رکھنا چاہیے۔

سنگھ نے مزید کہا ’’ہم حکومت کو یاد دلاتے ہیں کہ ڈس انفارمیشن سفارتکاری یا فیصلہ کن قیادت کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ متعدد اتحادیوں کو تسلی بخش لیکن جھوٹے بیانات دینے سے حقیقت کو دبایا نہیں جاسکتا۔‘‘