نیوز کلک کے خلاف کارروائی کوپریس کلب آف انڈیا، ایڈیٹرس گلڈ نے میڈیا کی آزادی پر حملہ قرار دیا

نئی دہلی،04 اکتوبر :۔
ہفتہ کی صبح دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے ذریعہ نیوز کلک سے وابستہ صحافیوں کے خلاف کارروائی سے ہنگامہ برپا ہے ،اسپیشل سیل نے متعدد صحافیوں کو گرفتار کر کے نیوز کلک آفس کو سیل کر دیا ہے ۔میڈیا ادارے کے خلاف کی گئی اس کارروائی کو حکومت کے ذریعہ میڈیا کی آزادی پر حملے کے طور پر سمجھا جا رہا ہے ۔
اس درمیان نیوز کلک کے دفتر اور اس سے جڑے صحافیوں و رائٹرس کی رہائش پر ہوئی چھاپہ ماری کے خلاف آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں۔ پریس کلب آف انڈیا اور ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا جیسے اداروں نے بھی حکومت کے ذریعہ کی گئی اس کارروائی کو اظہارِ رائے کی آزادی اور میڈیا پر حملہ قرار دیا ہے لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر ایک پلیٹ فارم پر آئی اپوزیشن پارٹیوں نے بھی نیوز کلک کے خلاف ہو رہی کارروائی پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایڈیٹر ز گلڈ آف انڈیا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسے منگل کی صبح سینئر صحافیوں کی رہائش گاہوں پر چھاپوں پر گہری تشویش ہے۔ اس میں کہا گیا کہ یہ چھاپے "میڈیا کو دبانے” کی ایک اور کوشش ہیں۔
مزید کہا کہ”اگرچہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اگر چہ واقعی جرائم میں ملوث ہیں تو قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے، اس کے لیے مناسب عمل کی پیروی کی جانی چاہیے۔


ایکس پر ایک پوسٹ میں، پریس کلب آف انڈیا (پی سی آئی) نے کہا کہ وہ چھاپوں کے بارے میں فکر مند ہیں اور ہم آگے کی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے تمام تفصیلات کو سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیاں بی جے پی حکومت کے ذریعہ میڈیا پر تازہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہیں۔ ہم پوری طرح میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئینی طور پر اظہارِ رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
دریں اثنا سیتارام یچوری نے کہا کہ دہلی پولیس ہمارے گھر پہنچی ہے کیونکہ ہماری پارٹی کے ساتھی ہمارے ساتھ رہتے ہیں جن کا بیٹا نیوز کلک میں کام کرتا ہے، یہ چھاپہ ماری کیوں ہو رہی اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں۔