نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے دیا جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر کی گئی پولیس کارروائی کی تحقیقات کا حکم

نئی دہلی ، دسمبر 21- نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) نے پچھلے ہفتے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس کے اندر طلبا پر پولیس کی کارروائی کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ گزشتہ اتوار (15 دسمبر) کی شام پولیس انتظامیہ کی ایک بہت بڑی تعداد نے یونی ورسٹی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کیمپس میں گھس کر اور ہاسٹل اور حتی کہ لائبریری میں گھس کر طلبا پر لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں درجنوں طلبا زخمی ہوئے۔

کمیشن نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’این ایچ آر سی نے اسپاٹ انکوائری کے لیے اس کے ایس ایس پی محترمہ منزل سینی کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہونے والے واقعات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں۔ کمیشن کو اس معاملے میں شکایات موصول ہوئی ہیں اور اس نے مقدمہ درج کیا ہے۔

حقائق تلاش کرنے والی ٹیم اپنی رپورٹ پیش کرے گی، جس کا تجزیہ کرکے اس معاملے میں مناسب سفارشات کے لیے اسے کمیشن کے سامنے رکھا جائے گا۔

کمیشن کو موصولہ شکایات میں پولیس کے ذریعہ جامعہ کے طلبا کی غیر قانونی نظربندی اور پولیس کارروائی میں زخمی طلبا کو قانونی اور طبی رسائی سے انکار کے الزامات شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ اتوار کی شام متنازعہ شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف طلبا اور مقامی رہائشیوں کے احتجاج کے دوران کچھ نامعلوم افراد نے متعدد بسوں کو نذر آتش کردیا تھا۔ واقعے کے فورا بعد ہی پولیس اور سی آر پی ایف اہلکار کی ایک بڑی تعداد کیمپس میں داخل ہوگئی تھی جس کے بعد لاٹھی چارج کی وجہ سے متعدد طلبا شدید زخمی ہوئے تھے-

دو طلبا سمیت کم از کم تین افراد کو گولی بھی لگی۔ اگرچہ پولیس نے طلبا پر فائرنگ کرنے سے انکار کیا ہے۔ لیکن اب فائرنگ کی ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد پولیس نے کہا کہ اس نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی۔

جامعہ یونی ورسٹی کے منتظمین نے پولیس پر کیمپس میں سرقہ اور املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

گذشتہ ہفتے کے واقعے کے بعد سے سیکڑوں طلبا اور مقامی باشندے پولیس کے تشدد اور متنازعہ قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔