نفرت انگیز تقاریر ہی فسادات کی جڑ ہیں انہیں سختی سے روکنے کی ضرورت
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کا ملک سے نفرت کے خاتمہ کیلئے ’تشدد سے پاک بھارت‘ مہم چلانے کا اعلان
نئی دہلی،12اگست
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے ہریانہ میں ہوئے فسادات اور ٹرین میں ایک دہشت گرد پولس اہلکار کے ذریعہ تین مسلمانوں سمیت چار لوگوں کے قتل کیلئے نفرت انگیز تقریروں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس سلسلے میں مشاورت کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کاا نعقاد عمل میں آیاجس میں صدر مشاورت ایڈوکیٹ فیروز احمد ، نویدحامد ،سابق رکن قومی یکجہتی کونسل ،حکومت ہند، سید تحسین احمد ،سکریٹری جنرل آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت،پروفیسرابوذر کمال الدین ،صدر مشاورت بہار و سابق وائس چیئر مین انٹر میڈیٹ کاﺅنسل آف بہار نے صحافیوں سے بات چیت کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مشاورت ایڈوکیٹ فیروز احمد نے کہا کہ مشاورت کا پختہ خیال ہے کہ آئین کی روح کے منافی نفرت انگیز تقاریر کو سختی کے ساتھ روکنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تعزیرات ہند میں ایک مخصوص قانون کو شامل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں شاذ و نادر ہی مجرموں کے خلاف کارروائی کرتی ہیں۔ ہریانہ میں حالیہ تشدد مسلم کمیونٹی کے خلاف مسلسل نفرت انگیز تقاریر کا نتیجہ تھا اور پرتشدد جھڑپوں کے بعد بھی عسکریت پسند ہندوتوا گروپ اپنی نفرت انگیز تقاریر سے عام شہریوں کو مسلمانوں کے خلاف مسلسل اکسا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کہیں بھی مسلم کمیونٹی کے گھروں اور تجارتی املاک کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے مسمار کرنا بھی آئین اور قانون کی کھلی پامالی ہے۔ ہریانہ حکومت کے اہلکاروں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے کی گئی کارروائی قابل سزا جرم ہے اور جو بھی ذمہ دار ہے اسے سزا ملنی چاہئے۔اس موقع پر مشاورت کے سابق صدر نوید حامد نے اعلان کیا کہ مشاورت نے اقلیتوں اور مظلوم طبقات سے تعلق رکھنے والے شہری حقوق کے دیگر گروپوں کے ساتھ اشتراک عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کےساتھ مل کر’ تشدد سے پا ک بھارت‘ مہم شروع کررہی ہے اور اس کاافتتاح پروگرام 19 اگست 2023 کو طے ہے جو نئی دہلی میں منعقد ہوگا۔
نوید حامد نے کہا کہ منی پور کی صورتحال اب بھی تشویشناک ہے اور دنیا بھر کے امن پسندوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ خواتین کے خلاف گھناونے جرائم نے ملک کو شرمندہ کر دیا ہے اور منی پور میں جان و مال کا نقصان بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے۔شرپسندوں کے ذریعہ منی پور میں 5000 سے زیادہ اسالٹ رائفلیں اور پستول لوٹ لئے گئے اور ان کا استعمال بے گناہوں کو مارنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے حکومت نے ان لوٹے ہوئے اسلحہ کی بازیابی کے لیے کوئی عزم ظاہر نہیں کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ریاست میں اب تک تشدد پر قابو نہ پانے پر حکومت میں پشیمانی کا کوئی احساس نہیں ہے۔ منی پور میں خواتین کے خلاف غیر انسانی جرم اور حکومت کی لاپرواہی بھی ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔انہوں نے جے پور-ممبئی ایکسپریس میں چار مسافروں کے بہیمانہ قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ نے ہر محب وطن ہندوستانی کو انتہائی غمگین، سوگوار اور انتہائی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک قاتل جو بدقسمتی سے سیکورٹی فورس کااہلکار تھااس نے منصوبہ بند طریقے سے ٹرین کے اندر معصوموں اور بے گناہوں کی جانیں لے کر معصوموں اور بے بسوں کو ایک انتہائی خوفناک پیغام دیا ہے۔مشاورت محسوس کرتی ہے کہ یہ کوئی اتفاقی ٹارگیٹ کلنگ نہیں ہے، بلکہ ایک انتہائی خطرناک اور دانستہ سازش، ملک کی سالمیت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کرنے اور اسے نقصان پہنچانے کی کارروائی ہے۔حکومت کو چاہیے کہ اس حملے کی جڑ تک جائےاور ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دلائے۔