نجی طور پر ذات پات پر مبنی تبصرہ کرنا ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت جرم نہیں: ہائی کورٹ
پنجاب، یکم جون: پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ فون کال کے دوران ذات پات پر مبنی تبصرے شیڈول ذات اور شیڈول ٹرائب (مظالم کی روک تھام) ایکٹ 1989 کے تحت جرم نہیں ہیں۔ بنچ نے استدلال کیا کہ چونکہ یہ ریمارکس ’’عوامی نظریہ‘‘ کے اندر نہیں کیے گئے ہیں، لہذا یہ خیال نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ان کا مقصد شکایت کنندہ کو ذلیل کرنا تھا۔
جسٹس ہرنریش سنگھ گل نے یہ مشاہدات ہریانہ کے کرک شیتر کے دو رہائشیوں کے خلاف ایف آئی آر کو رد کرتے ہوئے کیے۔ ملزمان نے 2017 میں ایک فون کال پر گاؤں کے سربراہ کے خلاف مبینہ طور پر ذات پات کے تبصرے کیے تھے۔ مئی 2019 میں ٹرائل کورٹ کے ذریعے ان دونوں کے خلاف الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس کے بعد ملزم ہائی کورٹ منتقل ہوئے تھے۔
بنچ نے کہا ’’کسی عوامی نظریہ کی عدم موجودگی میں محض اس طرح کے غلط الفاظ کہنے سے شکایت کنندہ کی تذلیل کرنے کا کوئی ارادہ یا وسیلہ ظاہر نہیں ہوتا ہے، جو سرپنچ ہونے کے علاوہ شیڈول ذات سے تعلق رکھتا ہے۔ اس طرح یہ کسی ایس سی اور ایس ٹی ایکٹ 1989 کے تحت توجہ دلانے کے اہل نہیں ہیں۔‘‘
جسٹس گل نے کہا ’’ایک بار جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ موبائل فون پر مبینہ گفتگو عوامی نگاہوں میں نہیں تھی اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کی طرف سے اس کی گواہی دی گئی ہے، تو کہا جاسکتا ہے کہ ذات پات کے الفاظ کا مبینہ استعمال ذاتی خیال میں کیا گیا ہے۔‘‘