ناقص این آئی آر ایف اعداد و شمار کی وجہ سے اے ایم یو کی درجہ بندی میں گرواٹ، اے ایم یو نے غلطی کو دور کرنے کے لیے ایکریڈیٹیشن بورڈ سے درخواست کی
نئی دہلی، جون 17: علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی (اے ایم یو) نے نیشنل بورڈ آف ایکریڈیشن (این بی اے) اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ (ایچ آر ڈی) کو ایک خط لکھا ہے، جس میں ان کی توجہ نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک (این آئی آر ایف) کی کمپیوٹنگ میں ایک سنجیدہ تضاد کی طرف مبذول کرائی گئی ہے، جس کے نتیجے میں اے ایم یو 2020 میں ملک کی یونی ورسٹیوں کی درجہ بندی میں 31 ویں پوزیشن پر آگیا ہے۔ اے ایم یو نے اس غلطی کو دور کرنے اور نئی درجہ بندی کی فہرست جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یونی ورسٹی کی درجہ بندی این بی اے کے ذریعے یونی ورسٹیوں کی تحقیقی سرگرمیوں سے متعلق اعداد و شمار کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ اس کی شروعات 2015 میں ہوئی تھی۔
یہ خط وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے 10 دن قبل درجہ بندی کی فہرست کے جاری ہونے کے بعد بھیجا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کل وقتی پی ایچ ڈی کرنے والے طلبا کی تعداد 2911 اور جز وقتی پی ایچ ڈی امیدواروں کی تعداد 2017-18 تک 219 تھی اور 2016-17 میں پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے طلبا کی تعداد 387 تھی، 2017-18 میں یہ تعداد 312 تھی اور 2018-19 میں 363 اور جز وقتی پروگرام کے تحت ان کی تعداد 2016-17 میں 16، 2017-18 میں 10 اور 2018-19 میں 15 تھی۔
تاہم اے ایم یو کے سلسلے میں این آئی آر ایف کے ذریعے اپنی ویب سائٹ پر شائع کردہ اعداد و شمار اے ایم یو کے ذریعے پیش کردہ اعداد و شمار سے تضاد رکھتے ہیں۔
پروفیسر منصور کے مطابق این آی آر ایف کے ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار سراسر غلط ہیں، جس سے یونی ورسٹی کی درجہ بندی 18 سے گر کر 31 ہوگئی۔
انھوں نے مطالبہ کیا ہے اس خامی کو دور کر کے درجہ بندی کی فہرست دوبارہ جاری کی جائے۔