ناانصافیوں کے خلاف لڑنے کے لیے اضلاع میں وکلا کا پینل تشکیل دیں: آئی پی ایس عبد الرحمان

ممبئی، مئی 9: مہاراشٹر کیڈر کے آئی پی ایس افسر عبد الرحمان نے، جنھوں نے گذشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ کے ذریعے شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا، ملک کے مختلف حصوں میں افراد اور پولیس اہلکار دونوں کی طرف سے نفرت انگیز جرائم کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ’’سیکولر اور انصاف پسند وکیلوں‘‘ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ’’تمام محروم لوگوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی‘‘ کے خلاف لڑنے کے لیے ہر ضلع میں ایک ’’ضلعی ایڈووکیٹ پینل‘‘ تشکیل دیں۔

جمعہ کو ٹویٹس کے ایک سلسلے میں انھوں نے حالیہ کچھ واقعات کا تذکرہ کیا اور یہ تجویز پیش کی۔

آئی پی ایس افسر نے کہا ’’دیوبند، ساگر پورہ (دہلی)، ممبرا، تھانہ کے واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس فرقہ وارانہ ہوچکی ہے، انھوں نے سب سے بڑی اقلیت کو استثنیٰ سے دوچار کیا۔ آپ کے آن لائن پوسٹ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ وکلا سے درخواست کریں کہ وہ ہر ضلع میں ایڈووکیٹ پینل تشکیل دیں اور مقدمات کی پیروی آخر تک کریں۔ طویل مدتی حل کے لیے تیاری کریں۔‘‘

واضح رہے کہ دیوبند، اتر پردیش کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں پولیس اہلکار ایک مسلمان محلے کے گھروں میں گھس رہے ہیں اور لوگوں کو پیٹ رہے ہیں۔ دہلی کے ساگر پورہ علاقہ میں داڑھی والے نوجوان مسلمان پر ایک پولیس اہلکار اور کچھ شہریوں کے ذریعے سڑک پر حملہ کرتے دیکھا گیا ہے۔ حالاں کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس پولیس اہلکار کو معطل کردیا گیا ہے۔

انھوں نے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے واقعات کے خلاف قانون اور آئین کے تحت لڑیں اور تمام متاثرین کے لیے کام کریں۔

آئی پی ایس افسر نے مشورہ دیا ’’میں سیکولر اور انصاف پسند وکیلوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ ہر ضلع میں ’’ضلعی ایڈووکیٹ پینل‘‘ تشکیل دیں۔ اسے بطور ٹرسٹ رجسٹرڈ کروائیں۔ مینڈیٹ اور رابطہ نمبر وغیرہ کی تشہیر کریں۔ تمام محروموں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے لیے لڑیں۔ تمام متاثرین کے لیے لڑیں۔‘‘