نئے زرعی قوانین: کسان آج دہلی-جےپور شاہراہ مسدود کریں گے، دہلی کی سرحدوں پر بھاری تعداد میں پولیس اہلکار تعینات
نئی دہلی، دسمبر 12: ہزاروں کسانوں نے آج نئے زرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج تیز کرتے ہوئے دہلی-جے پور شاہراہ مسدود کرنے اور ٹول پلازہ بند کرنے کی تیار میں ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ بلبیر ایس راجیوال نے جمعہ کے روز نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا ’’12 دسمبر کو ہم دہلی-جے پور روڈ جام کریں گے۔ 14 دسمبر کو ہم ڈی سی دفاتر، بی جے پی قائدین کے مکانات اور ریلائنس/اڈانی ٹول پلازوں کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے۔ ٹرینوں کو روکنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔‘‘
دریں اثنا کسانوں کے تیز ہوتے احتجاج کی روشنی میں سیکیورٹی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔ ٹائمز ناؤ کی خبر کے مطابق گروگرام میں ضلع مجسٹریٹ امت کھتری نے امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنانے کے لیے متعدد مقامات پر 68 ڈیوٹی مجسٹریٹ مقرر کیے ہیں۔
ہریانہ پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹول بوتھس کی حفاظت اور ٹریفک کی آسانی کو یقینی بنانے کے لیے علاقے کے پانچ ٹول پلازوں پر 3500 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ پولیس مظاہرین پر گہری نظر رکھے گی، جو بدر پور بارڈر، گروگرام فرید آباد، کنڈلی-غازی آباد-پلوال، پالی کرشر زون اور دھوج ٹول پلازوں پر ’’تحریک کی آڑ میں امن و امان کو خراب کر سکتے ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ تھانوں کے اسٹیشن ہاؤس افسران اور پولیس ریزرو فورس کو بھی تعینات کیا جائے گا اور اہلکار انسداد فسادات کارروائیوں کے سازوسامان سے آراستہ ہوں گے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ارپت جین نے کہا ’’ہم سب کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر کسی بھی طرح سے امن و امان کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو پولیس سخت کاروائی کرے گی۔‘‘
احتجاج میں تیزی کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب کسانوں اور مرکزی حکومت کے درمیان متعدد دور کے مذاکرات کے باوجود حکومت کسی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہی ہے۔
حالاں کہ حکومت نے کہا کہ وہ قوانین کو منسوخ نہیں کرے گی، لیکن نئے فارم قوانین کی کچھ متنازعہ دفعات میں ترمیم کرسکتی ہے۔ جمعہ کے روز مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کسانوں کو بھیجی گئی تجویز ابھی بھی ان کے پاس ہے اور مظاہرین نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
لیکن کسان قائدین نے متفقہ طور پر اس پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تینوں قوانین کی مکمل منسوخی سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔
کسانوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ حکومت اپنی متعدد پیش کشوں اور مذاکرات کے دور میں کسانوں کو کوئی ’’ٹھوس تجویز‘‘ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔