نئے زرعی قوانین کسانوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہیں: راہل گاندھی
نئی دہلی، 28 ستمبر: کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے یہ الزام لگایا کہ زراعت سے متعلق قوانین کاشتکاروں کے لیے ’’سزائے موت‘‘ ہیں جن کی آواز کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کچل دیا گیا ہے۔
انھوں نے ٹویٹر پر کہا کہ ’’زراعت کے قوانین ہمارے کسانوں کے لیے سزائے موت ہیں۔ ان کی آواز پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کچل دی گئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت مر چکی ہے۔‘‘
The agriculture laws are a death sentence to our farmers. Their voice is crushed in Parliament and outside.
Here is proof that democracy in India is dead. pic.twitter.com/MC4BIFtZiA
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 28, 2020
گاندھی نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ ایک خبر کو بھی ٹیگ کیا جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ راجیہ سبھا میں فارم کے بل منظور ہونے کے دوران ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ کرنے والے اپوزیشن کے ممبران اپنی نشستوں پر موجود تھے۔
واضح رہے کہ گاندھی اور ان کی کانگریس پارٹی کا مطالبہ ہے کہ یہ قوانین واپس لیے جائیں کیوں کہ وہ کسانوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہیں اور اس سے کسان کارپوریٹس کے رحم و کرم پر ہوں گے۔
تاہم حکومت لگاتار اپنا دفاع کرتے ہوئے ان قوانین کو تاریخی قرار دے رہی ہے۔