میرٹھ پولس نے نہتے اور بے قصور لوگوں کو اپنی گولی کا نشانہ بنایا: جمعیت
نئی دہلی (پریس ریلیز): جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیت علماے ہند کے ایک وفد نے میرٹھ کا دورہ کیا جہاں اس نے مہلوکین کے ورثا سے ملاقات کی اور زخمیوں کی عیادت کے ساتھ ساتھ حالات وواقعات کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور واقعات کے عینی شاہدین سے گفتگوبھی کی۔
وفدمیں جمعیت علماے ہند صوبہ دہلی کے ناظم اعلیٰ مفتی عبد الرازق، قاری محمد ساجد فیضی سکریٹری جمعیت علماے صوبہ دہلی، قاری محمد دلشاد قمر مظاہری نائب صدر جمعیت علماے دہلی وجمعیت علماے میرٹھ شہر کے صدراورسکریٹری اور ضلع میرٹھ کے ضلع صدرکے ساتھ اس وفد نے تمام مہلوکین کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے اظہارتعزیت کیا اور مجروحین کے یہاں جاکر ان لوگوں کی عیادت کی اور جمعیت علماے ہند کے صدر مولانا سیدارشدمدنی کی جانب سے ہرطرح کے علاج ومعالجہ نیز قانونی چارہ جوئی کی یقین دہانی کرائی، وفد نے مہلوکین میں سے سب سے پہلے محمد علیم ابن محمد حبیب عمر 22 سال کے گھر گلی نمبر 9 احمد نگر کانچ کا پل جاکر ان کے ضعیف العمر والد اور بڑے بھائی سے ملاقات کرکے تعزیت پیش کی اور حادثہ سے متعلق جانکاری لی ان کے بھائی نے بتایا کہ میرابھائی روٹی بنانے کا کام کرتا تھا جب اس کو معلوم ہوا کہ شہرکے حالات خراب ہورہے ہیں تو وہ کام بند کرکے اپنے گھر واپس آرہا تھا کہ راستہ میں پولس نے سرمیں گولی مار کر ہلاک کردیا سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوسے ہمیں اس افسوس ناک سانحہ کا علم ہواتب ہم لوگ ان کی میت کو لینے کے لئے دردرکی ٹھوکریں کھاتے رہے نہ پولس نے کوئی تعاون کیا اور نہ ہی مردہ خانہ والے نے کوئی جانکاری دی بلکہ لاوارث قراردیکر ان کا پوسٹ مارٹم کرکے فیریزر میں چھپا کر رکھ دیاتھا۔
وفد کو اس نے بتایا کہ کافی مشقت کے بعد اگلے دن ؎میت ہمارے سپرد کی گئی، بعدازاں وفد نے محمد آصف ابن عبدالحسن عمر 20سال گلی نمبر 10 سیدھے ہاتھ والی احمد نگر کانچ کا پل کے یہاں جاکر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت پیش کرکے حادثہ کی جانکاری لی ان کے والد نے بتایا کہ میرابیٹا رکشہ پولر تھا اور اسی سے گھر کے تمام خرچ چلتے تھے، شہر کے حالات خراب ہونے کی وجہ سے وہ رکشہ جمع کرکے گھر لوٹ رہا تھا کہ پولس نے سینہ میں گولی مارکر ہلاک کردیا،وفد نے محمدمحسن ولد محمد احسان عمر 22 سال گلی نمبر 3، بھومیا کا پل گلزار ابراہیم جاکر ان کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی۔ ان کے بھائی نے بتایا کہ یہ گھر سے بھینس کے لئے چارہ لینے گئے تھے ان کو بھی راستہ میں پولس نے سینہ میں گولی مار کر ہلاک کردیا ان کی بیوہ کے علاوہ تین بچے بھی ہیں۔ ان کے بارے میں خاص جانکاری یہ ملی کہ گولی لگنے کے بعد یہ زندہ تھے اور ان کے متعلقین علاج کے لئے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کا چکر لگاتے رہے لیکن اسپتال والوں نے کوئی توجہ نہیں دی، اگر وقت پر علاج ہو جاتا تو ہو سکتا ہے کہ یہ بچ جاتے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔
اس کے بعد یہ وفد ایک اور ہلاک ہونے والے ظہیر احمد ولد منشی عمر 45 گلی جالی والی، فیروز نگر، لساڑی روڈ کے گھر جاکر مہلوک کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ حادثہ کے دن کیا ہواتھا تو ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ گھر کے پاس ہی اندرگلی میں وہ دوکان پر کھڑے ہوئے تھے کہ گلی میں گھس کر پولس نے سرمیں گولی ماردی، پوسٹ مارٹم کے بعد پولس نے گھر والوں پر دباو بنایاکہ اس کو جلدی سے دفنادو ورنہ اسی طرح اور لوگ بھی مارے جاسکتے ہیں۔
اس کے بعد یہ وفد محمد آصف ولد سعید احمد عمر 32، گلی نمبر 2 فیروز نگر کے اہل خانہ سے ملاقات کی، ان کو بھی پولس نے سینہ میں گولی مارکر ہلاک کردیاتھا جبکہ یہ مزدوری کرکے گھر واپس آرہے تھے اور یہ اپنے گھر میں اکیلے کمانے والے تھے، بیوہ کے علاہ ان کے تین بچے بھی ہیں۔ وفد نے پولس کی گولی سے زخمی ہونے والوں سے بھی ملاقات کی اور ان کا حال چال معلوم کیا لیکن انہوں نے پولس کے خوف سے کچھ بھی کہنے سے یہاں تک کہ اپنا نام اور پتہ بتانے سے بھی یہ کہتے ہوئے منع کردیا کہ پولس ہمارے خلاف بھی مقدمہ دائر کردیگی۔ ایک شخص کے پیٹ میں گولی اب بھی ہے موجودہے دوسرے زخمی کے پیرمیں گولی لگی ہے اور ابھی تک گولی نکالی نہیں گئی ہے، ایسے ہی ایک تیسرے زخمی کے کندھے میں گولی لگی ہے۔
وفد نے میرٹھ شہر کی ان تمام جگہوں کا معائنہ کیا جہاں جہاں پر پولس کے ذریعہ نہتے لوگوں پر گولیاں اور لاٹھیاں چلاکرانہیں زخمی اور ہلاک کیا گیا، وفد نے پولس بربریت کا نظارہ اپنی آنکھوں سے کیا۔ عینی شاہدین نے وفد کو بتایاکہ گلیوں میں اندرگھس کر گولیاں چلائی گئیں اور بے قصورلوگوں کو ہلاک کیا گیا، یہاں تک کہ بعض مزدور پیشہ لوگ جو رکشہ چلاکر یامحنت مزدوری کرکے اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے ان کے ساتھ بھی بدتمیزی اور ناروا سلوک کیا گیا اور ذہنی طور پر ٹارچربھی کیا گیا۔
وفدکو لوگوں نے یہ بھی بتایاکہ گھروں میں گھس کر باپردہ خواتین کے ساتھ بھی زیاتیاں کی گئیں، ہلاک ہونے والے تما لوگوں کے سینہ اور سروں میں گولیاں ماری گئیں جبکہ ضابطہ یہ ہے کہ بے قابو بھیڑ کو پانی کی بوچھاڑ آنسوگیس، زمین پر لاٹھیاں پٹک کر یا پھرمعمولی طاقت کا استعمال کرکے کنٹرول کیا جاسکتاتھا لیکن افسوس کہ ایسانہیں کیا گیا اور سرعام نہتے اور کمزورلوگوں پر گولیاں برسائی گئیں جو بربریت کی انتہاہے اور قابل مذمت ہے۔متاثرہ لوگوں سے ملاقات اورپولس بربریت کا مشاہدہ کرنے کے بعد وفد نے اے ڈی ایم میرٹھ سٹی سے تقریبا دوگھنٹہ کی ملاقات میں پولس کے ذریعہ کی گئی زیادتیوں کی شکایت کی اور بے قصوروں کے خلاف سخت دفعات کے تحت مقدمات دائر کرکے ان کی دھرپکڑ پر روک لگانے اور بے وجہ پریشان کرنے کے بارے میں بھی گفتگوکی۔
وفدنے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس کی اعلیٰ انکوائری کرائی جائے اور بے قصورں پر زیادتی کرنے والے پولس اہل کاروں سے سختی سے بازپر س کی جائے۔جس پراے ڈی ایم نے وفد کوہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اگرچہ بعض سوالوں کے جواب میں وہ خاموش رہے اور بعض سوالوں کے الزامی جوابات دیئے یعنی کہ پولس کی زیادتیوں کو مکمل طورپرجائز نہیں ٹھہرایا بلکہ بعض جگہوں پر پولس کی زیادتیوں کو تسلیم بھی کیا، اکثرمہلوکین کے اہل خانہ کو ان کی پوسٹ مارٹم کے کاغذات بھی نہیں دیئے گئے جس پر اے ڈی ایم نے کاغذات دلانے کی یقین دہانی کرائی، وفد نے بعض ان زخمیوں کے تعلق سے بھی ان کی توجہ مبذول کرائی جن کے بدن میں ابھی تک گولیاں موجودہیں لیکن وہ اس خوف سے کہیں پولس انہیں بھی کسی کیس میں ملوث کرکے گرفتارنہ کرلے اپنا علاج نہیں کراپارہے ہیں، جس پر اے ڈی ایم نے یقین دہانی کرائی کے میں اس سلسلہ میں ایس پی صاحب سے بات کروں گاکہ ان کو علاج ومعالجہ کی آزادی دی جائے۔