مہاراشٹر :ہندو تنظیموں کی مخالفت کے بعد ٹیپو سلطان کے نام سے تعمیر یادگارپر انہدامی کارروائی
نئی دہلی،10جون :۔
ان دنوں مہاراشٹر میں مسلم حکمرانوں کو لے کر ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ شروع کی گئی ہنگامہ آرائی ختم نہیں ہو رہی ہے ۔آئے دن نئے نئے تنازعات جنم لے رہے ہیں۔خاص طور پرشیر میسور ٹیپو سلطان اور شہنشاہ اورنگزیب کے معاملے پر ہندو شدت پسند تنظیمیں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہیں۔دریں اثنا مہاراشٹر کے دھولے شہر میں بن رہے ٹیپو سلطان کی یادگار کو میونسپل انتظامیہ نے منہدم کر دیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق دھولے شہر کے ایک چوک پر ایک چھوٹا سا چبوترہ بنایا گیا تھا جسے ٹیپو سلطان کا نام دیا گیا تھا۔ یہ چبوترہ مقامی ایم ایل اے کی مدد سے بنایا گیا تھا۔ مقامی شدت پسند ہندو تنظیموں نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے شکایت کی جس کے بعد میونسپل کارپوریشن نے اس چبوپرے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منہدم کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق الزام عائد کیا گیا کہ ٹیپو سلطان کی یہ یادگار وڈجئی روڈ، چوفولی پر بغیر کسی اجازت کے بنائی جا رہی تھی ۔ مقامی ہندوتوا تنظیموں اور بی جے پی لیڈروں کے احتجاج کے بعد میونسپل کارپوریشن نے اسے ہٹا دیا تاہم یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یادگار بنوانے والوں نے پہلے ہی ٹیپو سلطان کے مجسمے کو ہٹا لیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وڈجئی میں ہنڈریڈ فٹ اسٹریٹ پر ایک چوک ہے جس کی تزئین کا کام جاری تھا۔ اس تزئین کے دوران اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے فاروق انور شاہ نے وہاں ایک یادگار بنائی۔ اس کا نام ٹیپو سلطان رکھا گیا۔ خبر ملتے ہی بی جے پی کی مقامی اکائی نے اس کی مخالفت شروع کردی۔ اس کے لیے ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو بھی ایک خط بھیجا گیا تھا۔ اس کی شکایت ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور میونسپل کارپوریشن سے بھی کی گئی چنانچہ ہندو نواز حکومت نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے اس یادگار کو بننے سے پہلے ہی منہدم کر دیا۔