مہاراشٹر:اورنگ آباد میں تشدد،پولیس کی گاڑیوں میں بھی لگائی آگ

اورنگ آباد (چھتر پتی سنبھاجی نگر) کے کیراڈ پورہ میں دو گروپوں کے درمیان تنازعہ کے بعد کشیدگی پھیل گئی،پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے امن قائم کیا

اورنگ آباد،30مارچ :۔

ملک میں اس وقت نوراتری اور رمضان کا مہینہ چل رہا ہے ۔ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کے لئے یہ ایام قابل احترام ہیں۔دونوں طرف سے متعدد مذہبی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں جسے دیکھتے ہوئے پولیس مستعد ہے  کہ کہیں سے کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما نہ ہو ۔ دریں اثنا مہاراشٹر کے اورنگ آباد(چھتر پتی سنبھاجی نگر) میں دو گروپوں کے درمیان معمولی بات پر تنازعہ ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ماحول فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہو گیا۔پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حالات کو قابو میں کر لیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق  کیراڈپورہ  علاقے میں شرپسندوں نے کچھ نجی اور پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا اور اس کے بعد امن قائم ہو گیا۔ اورنگ آباد کے پولیس کمشنر نکھل گپتا نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

دریں اثنا سمبھاجی نگر سے اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’منشیات کے عادی افراد نے دہشت پیدا کی ہے، جبکہ پولیس جائے وقوعہ پر تاخیر سے پہنچی۔ کوئی اعلیٰ افسر نہیں تھا۔ اس کی تفصیل سے تحقیق ہونی چاہیے۔ یہ واقعہ قابل مذمت ہے۔ میں لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرنا چاہتا ہوں۔‘‘انہوں نے مزید لوگوں سے  اپیل کی کہ رام نومی اور رمضان اہم تہوار ہیں، امن برقرار رکھیں۔ اپنے اپنے گھروں کو جائیں اور شہر میں امن قائم رکھیں۔

وہیں، پولیس کمشنر نکھل گپتا نے کہا ’’یہ واقعہ رات 12.30 بجے پیش آیا۔ کچھ لڑکوں نے اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔ میں  امن کی اپیل کرتا ہوں۔ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پولیس اپنا کام کر رہی ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق رام نومی کے موقع پر شہر کے مختلف مقامات پر مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ شہر کی مخلوط آبادی والی بستی کیراڈپورہ میں واقع رام مندر میں بھی تیاریاں جاری تھیں۔ رات بارہ بجے کے قریب کچھ نوجوانوں میں کہا سنی ہو گئی۔ یہیں سے کشیدگی کی پہلی چنگاری بھڑک اٹھی۔ ابتدائی معلومات کے مطابق جھگڑا موٹر سائیکل کو لے کر شروع ہوا تھا، بعد میں تنازعہ بڑھ گیا۔ نعرے بازی ہوتے ہی دونوں گروپ ایک دوسرے سے دست و گریباں ہو گئے۔

مندر کے سامنے کھڑی پولیس کی گاڑی کو شرپسندوں نے آگ لگا دی۔   کچھ ہی دیر میں پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی لیکن لوگوں نے پتھراؤ کیا اور گاڑی کے شیشے بھی توڑ ڈالے۔ جس کے نتیجے میں پولیس نے بھیڑ پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کی۔رام نومی اور رمضان کے پیش نظر جلی ہوئی گاڑیوں کو ہٹا دیا گیا ہے اور شہر میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ اس وقت شہر میں امن ہے۔