مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مسلم پرسنل لاءبورڈ کے پانچویں صدر منتخب
مدھیہ پردیش کے اندور میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے28 ویں اجلاس میں اتفاق رائے سے انتخاب عمل میں آیا
ممبئی،04جون
ہندوستان میں مسلمانوں کا نمائندہ ادارہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نئے صدر کا انتخاب عمل میں آ گیا ہے ۔گزشتہ ماہ مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال کے بعد یہ اہم عہدہ خالی تھا ۔رپورٹ کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا 28 واں اجلاس اندور مدھیہ پردیش کے جامعہ اسلامیہ مہو بنجاری میں انعقاد عمل میں آیا ۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز 3جون کے اجلاس کے دوران اتفاق رائے سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا صدر منتخب کر لیا گیا ۔
اطلاعات کے مطابق بورڈ کی صدارت کے لئے مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب (مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند) کی جانب سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا نام پیش کیا گیا ہے، جس کی بروقت تائید مولانا شاہد حسنی ، مولانا سید محمود مدنی نے کی۔ اس کے بعد اتفاق رائے سے تمام عاملہ کے اراکین نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو بورڈ کا پانچواں صدر منتخب کرلیا۔ اجلاس میں مولانا فضل رحیم مجددی، مولانا سفیان قاسمی، امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی ، نظام الدین فخرالدین پونہ، ڈاکٹر ظہیر قاضی، ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی، مولانا شاہد حسنی، مولانا سجاد نعمانی، مولانا محمود مدنی، مولانا محمود احمد خاں دریابادی، عمرین محفوظ رحمانی، مولانا نعیم رحمانی سمیت دیگر عاملہ اراکین ومدعوئین موجود تھے۔
یاد رہے کہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ایک لمبے عرصے سے مسلم پرسنل لاء بورڈ میں سکریٹری کی فرائض انجام دے رہے تھے۔اطلاعات تھیں کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کو صدارت کی ذمہ داری نبھانے کی گزارش کی گئی تھی لیکن ان کے انکار کے بعد بورڈ کے ذمہ داران نے اتفاق رائے سے خالد سیف اللہ رحمانی کو منتخب کیا۔
قبل ازیں بورڈ کے 28ویں اجلاس کی پہلی نشست سکریٹری بورڈ مولانا عتیق بستوی کی صدارت میں بعد نماز عصر شروع ہوئی، پہلی نشست خطبہ استقبالیہ سمیت تجاویز ، تعزیت، بورڈ کی سابقہ کارروائی کی تصدیق اور اڈیشہ ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔بعد نماز مغرب دوسری نشست کا آغاز ہوا، جس کی صدارت مفتی ایولہ نے کی۔
کون ہیں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی؟
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی بن مولانا زین العابدین بن مولانا عبد الاحد کی پیدائش 4 جمادی الاولیٰ 1376ھ مطابق نومبر 1956ء قاضی محلہ جالے دربھنگہ بہار میں ہوئی، تاریخی نام خورشید ہے، ابتدائی تعلیم دادی، والدہ سے حاصل کرنے کے بعد مدرسہ قاسم العلوم حسینیہ دوگھرا دربھنگہ میں داخل ہوئے، یہاں مولانا کے پھوپھا مولانا وجیہ احمد صاحب مدرس تھے، ان کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا، وہاں سے جامعہ رحمانی مونگیر تشریف لے گیے، جہاں عربی سوم سے دورۂ حدیث کی تعلیم پائی اور یہیں سے سند فراغت پانے کے بعد رحمانی کو اپنے نام کے لاحقہ کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا، جو ان کے نام کا جزو لازم بن گیا۔ مونگیر میں انہوں نے جن نامور اساتذہ سے کسب فیض کیا، ان میں امیر شریعت رابع مولانا منت اللہ رحمانیؒ،امیر شریعت سابع مولانا محمد ولی رحمانیؒ مولاناسید محمد شمس الحق صاحبؒ سابق شیخ الحدیث جامعہ رحمانی مونگیر کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں، جامعہ رحمانی کے بعد آپ نے دوبارہ دارالعلوم دیوبند سے بھی دورۂ حدیث کی تکمیل کی، یہاں کے نامور اساتذہ میں حکیم الاسلام مولاناقاری محمد طیب ، مولانا مفتی محمودالحسن، مولانامعراج الحق، مولانا محمدحسین بہاری رحمھم اللہ سے مولانا نے علوم و فنون کی تعلیم پائی۔