مولانا حضرت رابع حسنی ندوی پوری امت کا قیمتی اثاثہ تھے
حضرت مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال پر امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی کا اظہار تعزیت
نئی دہلی،14اپریل
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلما کے نائم مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال سے ملک ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ اپنی تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں ۔مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال پر جماعت اسلامی ہند کے امیر نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا رابع حسنی کے انتقال کی غم ناک اطلاع ہم سب کے لیے اور میرے لیے از حد رنج و غم کا باعث ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کچھ عرصے سے علیل تھے اور ان کی علالت کی خبریں مسلسل مل رہی تھیں۔ مولانا کی صحت اور ان کے سائے کی درازی کے لیے دعائیں بھی مسلسل ہورہی تھیں لیکن اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کے فیصلوں کے آگے ہم سب بے بس ہیں۔
میڈیا کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ "مولانا حضرت رابع حسنی ندوی پوری امت کا قیمتی اثاثہ تھے۔ وہ طویل عرصے سے ملک کے اہم علمی ادارے دارالعلوم ندوةالعلماء کے ناظم تھے۔ متعدد علمی اداروں کے سربراہ اور علمی مجلسوں کے صدر نشین تھے اورمسلمانان ہند کے باوقار مشترکہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر کی حیثیت سے اس نازک موڑ پر قیادت ورہنمائی کا فریضہ بھی انجام دے رہے تھے۔ علم و ادب، تعلیم و تعلم، رشد و ہدایت، دعوت و تبلیغ، اورملی قیادت و رہبری ان سب متنوع میدانوں میں مولانا کی گراں قدر خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔ پیرانہ سالی اور متعدد جسمانی عوارض کے باوجود دینی و ملی کاموں میں مرحوم کی سرگرمی قابل رشک تھی۔ بلاشبہ مولانا موصوف کی رحلت امت مسلمہ ہند کا بہت بڑا نقصان ہے اور اس نازک موقعے پر جب کہ ملت اسلامیہ ہند چو طرفہ مسائل اور چیلنجوں کے نرغے میں گھری ہوئی ہے، مولانا کی جدائی ایک بڑا سانحہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل خاص سے نعم البدل عطا فرمائے”۔
محترم امیر جماعت نے کہا کہ ” مولانا موصوف سے متعدد دفعہ مختصر و طویل ملاقاتیں رہیں لیکن اس وقت وہ ملاقات شدت سے یاد آرہی ہے جو چار سال پہلے جماعت اسلامی ہند کی امارت کے لیے میرے انتخاب کے فوری بعد ندوة العلماء میں مولانا کی رہائش گاہ میں ہوئی تھی۔ مولانا نے بڑی شفقت سے اپنے قریب بٹھا کر بہت دیر تک گفتگو فرمائی تھی اور بہت قیمتی نصیحتوں سے نوازا تھا۔
میں مرحوم کے ورثا سے ، دارالعلوم ندوة العلماء کے ذ مہ داروں سے اور مرحوم کے تمام لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے، ان کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے اور جو خلا مرحوم کی رحلت سے پیدا ہوگیا ہے اسے پ ر فرمائے۔ آمین”