مودی حکومت میں معاشی عدم مساوات برطانوی دور حکومت سے زیادہ
ورلڈ ان اکویلٹی ڈیٹا بیس کی رپورٹ کی ایک تحقیق میں دعویٰ
نئی دہلی۔26مارچ :۔
عالمی عدم مساوات کے ڈیٹا بیس نے ہندوستان میں معاشی عدم مساوات پر لکھی گئی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ مودی حکومت کے دور میں ہندوستان میں معاشی عدم مساوات برطانوی راج کے مقابلے میں زیادہ بڑھی ہے۔رپورٹ کے دعوے کے مطابق 2014 سے 2022 کے درمیان مودی حکومت کے دور میں بھارت میں معاشی عدم مساوات پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں ملک کی کل آمدنی اور دولت میں سرفہرست ایک فیصد امیروں کا حصہ دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔عالمی عدم مساوات کے ڈیٹا بیس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے سر فہرست ایک فیصد امیروں کو ہندوستان میں معاشی عدم مساوات میں اضافے سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔
ورلڈ ان اکولیٹی ڈیٹا بیس کی طرف سے جاری کردہ ہندوستان کی معاشی عدم مساوات پر رپورٹ کا عنوان ہے – ہندوستان میں اقتصادی عدم مساوات: ‘ارب پتی راج’ اب برطانوی نوآبادیاتی دور سے زیادہ غیر مساوی ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کی معاشی عدم مساوات ارب پتیوں کی حکمرانی کی وجہ سے ہے اور ہندوستان جس پر ارب پتیوں کی حکومت ہے، ایک ایسا ملک بن گیا ہے جس میں برطانوی دور کے مقابلے میں زیادہ معاشی عدم مساوات ہے۔
عالمی عدم مساوات کے ڈیٹا بیس کے ذریعہ جاری کردہ ہندوستان میں معاشی عدم مساوات پر یہ رپورٹ نتن کمار بھارتی، لوکاس چنسل، تھامس پیکیٹی اور انمول سومانچی نے لکھی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جب ہندوستان برطانیہ کی کالونی تھا تو 1922 میں ہندوستان کی کل آمدنی میں سب سے اوپر ایک فیصد امیروں کا حصہ 13 فیصد تھا جو 1940 میں بڑھ کر 20 فیصد ہو گیا۔ جب ہندوستان آزاد ہوا اور 1980 کے آغاز تک ہندوستان میں معاشی عدم مساوات کا فرق کم ہوتا رہا۔
تاہم سال 1982 کے بعد جیسے ہی حکومتوں نے ملک کی معیشت کو امیروں کے ذریعے آگے بڑھانے کے لیے پالیسیاں بنائیں، ہندوستان میں معاشی ناہمواری بڑھنے لگی اور سال 2000 کے بعد معاشی عدم مساوات کے اس فرق میں نمایاں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سال 2022-23 تک ہندوستان میں دولت اور غربت کے درمیان فرق میں اضافہ ہوا ہے اور سر فہرست ایک فیصد امیروں کے پاس ہندوستان کی کل آمدنی کا 22.6 فیصد اور کل دولت کا 40.01 فیصد ہے۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 1951 میں ملک کی کل آمدنی میں ہندوستان کے 10 فیصد امیروں کا حصہ 37 فیصد تھا جو 1982 میں کم ہو کر 30 فیصد رہ گیا۔
اسی دوران، سال 1990 کے بعد، ہندوستان کے 10 فیصد امیروں کی دولت میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ ملک کی کل آمدنی میں اس کا حصہ 60 فیصد کے قریب ہے۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کے 50 فیصد لوگوں کے پاس ہندوستان کی آمدنی کا 85 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگر ہم ہندوستان کی کل دولت میں سرفہرست 10 فیصد آبادی کے حصے کی بات کریں تو یہ 65 فیصد کے قریب ہے۔ ہندوستان کے 60% سے زیادہ وسائل پر 10% امیروں کا کنٹرول ہے، جب کہ 50% آبادی کے پاس ملک کے وسائل کا 6.4% ہے۔
عالمی عدم مساوات ڈیٹا بیس کی رپورٹ کے مطابق ملک کی 50 فیصد آبادی کی سالانہ اوسط آمدنی 71 ہزار روپے ہے جو صرف 6 ہزار روپے ماہانہ ہے۔ دوسری طرف، ہندوستان کے سر فہرست 10,000 امیر ملک کی فی کس آمدنی سے 2069 گنا زیادہ کماتے ہیں۔
بشکریہ :انڈیا ٹو مارو (ہندی)