منی پور کے واقعات سے پورا ملک شرمسار خواتین کا وقار مجروح
ہریانہ میں تشدد اور ممبئی ٹرین میں مسلم مسافروں کے سفاکانہ قتل پر اظہار تشویش
نئی دلی : (دعوت نیوز ڈیسک)
نفرتی ماحول ملک کے لیے نقصان دہ۔جماعت اسلامی ہند کی پریس کانفرنس
جماعت اسلامی ہند نے منی پور اور ہریانہ میں تشدد کے واقعات اور جے پور-ممبئی ایکسپریس ٹرین میں آر پی ایف کے ایک جوان کے ہاتھوں مسلم مسافروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اقلیتوں کے خلاف منظم جرائم بھارت میں ایک نیا معمول بن گیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے 2019ء سے 2021ء کے دوران مختلف ریاستوں سے زائد از دس لاکھ خواتین اور لڑکیوں کے لاپتہ ہونے پر بھی انتہائی فکر مندی ظاہر کی ہے اور کہا کہ یہ صورتحال ایک ایسے وقت پیدا ہوئی ہے جب کہ حکومت نے ’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘‘ کا نعرہ دیا ہے۔
منی پور میں المناک نسلی تشدد تقریبا تین ماہ سے جاری ہے۔ اتنے عرصے تک کسی بھی تشدد کا جاری رہنا باعث شرم ہے۔ یہ ریاستی اور مرکزی دونوں سطحوں پر حکمرانوں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر حکومت کی جانب سے بروقت کارروائی کی جاتی تو تشدد کو روکا جاسکتا تھا جس سے کئی قیمتی جانیں بچ سکتی تھیں اور عبادت گاہوں پر حملوں کو روکا جا سکتا تھا“۔ یہ باتیں نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر محمد سلیم نے مرکز، نئی دلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تشدد سے اشارہ ملتا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کو عدم تحفظ، امتیازی سلوک، پسماندگی اور انتظامیہ و سیاست میں نمائندگی کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ منی پور میں بے بس خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کرائے جانے کے غیر انسانی رویے نے پورے ملک کو شرمسار کر دیا ہے اور خواتین کے تحفظ اور ان کے وقار کو شدید چوٹ پہنچی ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے فوری مناسب اقدامات کرے اور مجرموں کو سخت ترین سزا دے“۔ ’لوک نیتی-سی ایس ڈی ایس کی حالیہ میڈیا سروے کی رپورٹ پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں میڈیا کی آزادی سلب کرلی گئی ہے۔ صحافت سے منسلک افراد میں عدم اطمینان ہے، لہٰذا میڈیا اداروں کو اپنے ملازمین کے عدم اطمینان کے خاتمے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہئیں اور صحافیوں کو اپنی بات کہنے کے لیے مکمل آزادی ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بھی منصفانہ اور غیر جانب دارانہ خبروں کو ہی عوام تک پہنچانا چاہیے۔
جے پور-ممبئی ایکسپریس ٹرین حادثہ پر بات کرتے ہوئے نائب امیر جماعت ملک معتصم خان نے کہا کہ برسراقتدار طاقتوں کی طرف سے بنیاد پرستی اور پولرائزیشن کو ہوا دینے کے نتیجے میں یہ گھناؤنا جرم ہوا ہے جس میں آر پی ایف کے ایک کانسٹیبل نے اپنے ایک سینئر سب انسپکٹر سمیت تین شہریوں کو گولی کا نشانہ بناکر موت کی نیند سلا دیا۔ قاتل نے مسلمانوں سے مشابہت رکھنے والے مسافروں کو نشانہ بنایا۔ یہ مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد کے سلسلے کی ایک کڑی ہے جو ملک میں معمول بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم قتل کے بعد وزیر اعظم اور یو پی کے وزیر اعلیٰ کی تعریف کر رہا تھا جو کہ انتہائی حیران کن بات ہے۔ تشدد کا یہ ماحول ملک میں غیر ذمہ دار میڈیا، متعصبانہ کردار پر مبنی فلموں اور اشتعال انگیز لٹریچر کی وجہ سے بھی پیدا ہوا ہے۔ جماعت اسلامی ہند، حکومت سے مجرم کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور مرنے والوں کے ورثاء کو بھرپور معاوضہ اور روزگار فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ نیز یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ ہونی چاہیے۔
جماعت کے نیشنل سکریٹری مولانا شفیع مدنی نے کہا کہ ہریانہ کے شہروں سوہنا اور نوح کے تشدد میں جس میں دو ہوم گارڈوں سمیت چھ افراد کی موت ہوئی، ایک ہندوتوا حامی تنظیم کی طرف سے نکالے گئے جلوس کی وجہ سے ہوا۔ اس تشدد کی وجہ سے ہریانہ میں اس وقت خوف کا ماحول ہے۔ تشدد میں ملوث سماج دشمن عناصر بے خوف ہیں، انہیں یقین ہے کہ ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوگی کیونکہ انہیں سیاسی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت ہلاک ہونے والوں کے لیے بھرپور معاوضے کا مطالبہ کرتی ہے، ساتھ ہی معاملے کی فوری اعلیٰ سطحی انکوائری اور ان پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے جو پیشگی اطلاع کے باوجود شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے جماعت کے ایک وفد نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور متعلقہ علاقے کے پولیس آفیسر اور باشندوں سے ملاقات کی۔
ملک کی مختلف ریاستوں میں لاکھوں کی تعداد میں خواتین اور لڑکیوں کا لاپتہ ہونا انتہائی تشویشناک بات ہے۔ محترمہ رحمت النساء، نیشنل سکریٹری شعبہ ویمن، جماعت اسلامی ہند نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی مرتب کردہ رپورٹ پر جس میں 2019ء تا 2021ء تین سالوں کے دوران ملک بھر سے 13.13 لاکھ سےزیادہ لڑکیوں اور خواتین کو لا پتہ بتایا گیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو وہ تعداد ہے جس کی رپورٹنگ ہوئی ہے جن لاپتہ خواتین کی رپورٹنگ نہ ہوسکی، ان کی تعداد بھی بہت بڑی ہو سکتی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ بیٹی بچاؤ کا نعرہ محض ایک انتخابی نعرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی روک تھام کا بہترین طریقہ اخلاقیات اور اخلاقیات پر مبنی معاشرہ کی تشکیل ہے۔ یہی معاشرہ خواتین کو بازاری قوتوں کا آلہ کار بننے سے روک سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ان کے جائز حقوق ملنے چاہئیں اور انہیں با اختیار ہونا چاہیے۔
***
***
مرکز جماعت نئی دلّی میں پروفیسر محمد سلیم انجینئر نائب امیر جماعت اسلامی ہند پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ۔ تصویر میں جناب کے کے سہیل نیشنل سکریٹری شعبہ میڈیا، مولانا شفیع مدنی ، جناب ملک معتصم خاں اور محترمہ رحمت النساء۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 13 اگست تا 19 اگست 2023