مغربی بنگال: اسمبلی نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پاس کی قرار داد، ایسا کرنے والی چوتھی ریاست بنی
کولکاتا، جنوری 27- مغربی بنگال اسمبلی نے پیر کو متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی کی حکمران جماعت ترنمول کانگریس کو کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ بی جے پی نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔
بنگال کے پارلیمانی امور کے وزیر پرتھ چٹرجی کی طرف سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کی کانگریس اور بائیں بازو کے محاذ کے ارکان نے حمایت کی جب کہ بی جے پی نے ایوان کے خصوصی اجلاس میں اس کی مخالفت کی۔
مغربی بنگال کیرالہ، پنجاب اور راجستھان کے بعد سی اے اے کے خلاف قرار داد منظور کرنے والی چوتھی ریاست بن گیا ہے۔
ممتا بنرجی نے سی اے اے مخالف قرارداد پر اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تنگ اختلافات کو دور کیا جائے اور ملک کو بچانے کے لیے مل کر لڑیں۔
بنرجی نے اپنی تقریر میں اس قرار داد کو انسانیت کی پاسداری کے طور پر بیان کیا۔
انھوں نے کہا "یہ کوئی ہندو-مسلم مسئلہ نہیں ہے۔ یہ انسانیت کا معاملہ ہے۔ یہ قانون انسانیت کے لیے شرم کی بات ہے۔”
بنرجی نے کہا کہ سی اے اے، نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا ”یہ ایک ہی چیز ہیں۔ لہذا اب یہ ہمارے لیے جھگڑا کرنے کا وقت نہیں ہے۔” کانگریس-ایل ایف ممبروں سے اپیل کرتے ہوئے انھوں نے کہا ”ہم سب کو آمریت کے خلاف لڑنا ہے۔”
ایوان کے کاموں کے قواعد کے ضابطہ 169 کے تحت یہ قرارداد منظور کی گئی۔
اسے ووٹ ڈالے بغیر ہی اپنایا گیا جس کے بعد مغربی بنگال اپنی مقننہ میں اس طرح کی قرارداد پاس کرنے کے والی ملک کی چوتھی ریاست بن گئی۔
کیرالہ میں سی پی آئی کی زیرقیادت بایاں جمہوری محاذ (ایل ڈی ایف) حکومت اور کانگریس کے زیر اقتدار پنجاب اور راجستھان سی اے اے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے متعلقہ اسمبلیوں میں پہلے ہی ایسی قراردادیں پاس کر چکے ہیں۔
تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے بھی اعلان کیا ہے کہ ریاستی اسمبلی اس قانون کے خلاف قرارداد پاس کرے گی۔