’’معیشت تاناشاہی سے آگے نہیں بڑھ سکتی‘‘: راہل گاندھی نے جی ڈی پی کی گرتی شرح نمو پر وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا
نئی دہلی، 28 نومبر: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کے روز کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ بات اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق ہندوستان کی معیشت پہلی بار تکنیکی مندی کے مرحلے میں ہے۔
گاندھی نے ٹویٹ کیا ’’وزیر اعظم مودی کے زیر قیادت ہندوستان کی معیشت سرکاری طور پر پہلی بار مندی کا شکار ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ 3 کروڑ لوگ اب بھی منریگا [مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ] کے تحت کام کی تلاش میں ہیں۔ معیشت کو تاناشاہی کے ذریعہ بڑھنے کا حکم نہیں دیا جاسکتا۔ وزیر اعظم کو پہلے اس بنیادی خیال کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جمعہ کے روز جاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ موجودہ مالی سال کے جولائی تا ستمبر لگاتار دوسری سہ ماہی میں ملک کی مجموعی گھریلو مصنوعات کی شرح نمو 7.5 فیصد کم ہوئی ہے۔ کورونا وائرس وبائی مرض اور اس کے نتیجے میں ہونے والی معاشی سست روی کا شکار ہونے کے بعد اس مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہندوستان کی معیشت میں غیر معمولی 23.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ کسی ملک کی معیشت تکنیکی کساد بازاری کے مرحلے میں اس وقت داخل ہو جاتی ہے جب اس کی جی ڈی پی کی شرح نمو مسلسل دوسرے کوارٹر میں منفی رہے۔
کانگریس کے دیگر لیڈروں نے گرتی جی ڈی پی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
پارٹی لیڈر جے رام رمیش نے وزیر اعظم اور حکومت کے 2016 کے نوٹ بندی کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا وزیر اعظم کے ذریعہ اس معاشی زوال کا سنگ بنیاد 8 نومبر 2016 کو رکھا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اسی تاریخ کو مودی نے نوٹ بندی کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
تشویش کی بات یہ ہے کہ مختلف مالیاتی اداروں نے پیشین گوئی کی ہے کہ ہندوستان پورے مالی سال 2020-21 میں منفی شرح نمو کا سامنا کرے گا۔
گذشتہ ہفتے عالمی فرم آکسفورڈ اکنامکس نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کورونا وائرس وبائی مرض کا زور کم ہونے کے بعد بھی ہندوستان بڑی معیشتوں میں دنیا کا سب سے زیادہ متاثر ملک ہوگا۔