معروف مبلغ مولانا کلیم صدیقی ڈیڑھ سال بعد جیل سے باہر آئے
مولانا تقریباً590 دنوں تک جیل میں رہے ،گزشتہ 5اپریل کوالہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے ذریعہ ضمانت دیئے جانے کے ایک ماہ بعد جیل سے باہر آئے
نئی دہلی ،04مئی :۔
معروف مبلغ اسلام اور اسلامک اسکالر مولانا کلیم صدیقی 3 مئی کی دیرشام بالآخرجیل سے باہر آ گئے ۔مولانا کلیم صدیقی 590 دن جیل میں گزارنے کے بعد جیل سے باہرآئے ہیں ۔مولانا کلیم صدیقی کی جیل سے رہائی کے بعد دینی اور اسلامی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔لوگ مختلف طریقوں سے اپنی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور مولانا کی رہائی پر خدا کا شکر ادا کر رہے ہیں ۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے انہیں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نےگزشتہ 5 اپریل 2023 کو ضمانت دے دی تھی۔ عدالت سے ضمانت ملنے کے تقریباً ایک ماہ بعد مولانا جیل سے باہر آ سکے ۔ جسٹس عطا الرحمن مسعودی اور جسٹس سروج یادو پر مشتمل ڈبل بنچ نے یہ حکم صدیقی کی درخواست ضمانت پر سنایا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آج شام ایڈووکیٹ اسامہ ندوی نے جیل کے باہر مولانا کلیم صدیقی کا استقبال کیا۔ مولانا کلیم صدیقی کو جبری تبدیلی مذہب کے کیس میں اترپردیش کی اے ٹی ایس نے میرٹھ سے ستمبر 2021 میں گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف مختلف سنگین نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے تھے اور پھر انھیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ کئی مرتبہ ان کی ضمانت کی درخواست عدالت کے ذریعہ مسترد کردی گئی تھی، لیکن گزشتہ 5 اپریل کو انھیں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ سے مشروط ضمانت ملی تھی۔ مولاناکلیم صدیقی مغربی اتر پردیش کے مشہور علماء میں سے ایک ہیں۔ وہ گلوبل پیس سینٹر کے چیئرمین کے علاوہ وہ جامعہ امام ولی اللہ ٹرسٹ کے صدر بھی ہیں۔نہیں محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی سمیت دیگر مسلم علماء کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا ۔
واضح رہے کہ مولانا کلیم صدیقی کا نام محمد عمر گوتم معاملے کی جانچ کے دوران سامنے آیا تھا۔ اتر پردیش اے ٹی ایس نے مذہب تبدیلی کے الزام میں دو علماء محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو گرفتار کیا تھا۔ اس دوران پولیس کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مبینہ طور پر مذہب تبدیلی کا ریکٹ چلا رہے تھے۔ اتر پردیش کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے خود اس بات کی تصدیق کی تھی۔ اسی تعلق سے مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری 22 ستمبر 2022 کو میرٹھ سے عمل میں آئی تھی۔