معروف مبلغ اور عالم دین مولانا کلیم صدیقی کو562 دنوں بعد الہ آباد ہائی کورٹ سے ملی ضمانت
نئی دہلی ،06اپریل :۔
یوگی حکومت کے ذریعہ تبدلی مذہب قانون کے تحت 2021 میں گرفتار کئے گئے نامور اسلامی اسکالر اور معروف مبلغ مولانا کلیم صدیقی کو گزشتہ روز بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی۔رپورٹ کے مطابق جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور جسٹس سروج یادو کی بنچ نے یہ حکم صدیقی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر آج سنایا۔ یاد رہے کہ انہیں 21 ستمبر 2021 کو اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے گرفتار کیا تھا۔
جیل میں بند مسلم اسکالر کی طرف سے وکلاء ایس ایم رحمان فیض، برج موہن سہائے اور ضیاء القیوم جیلانی پیش ہوئے۔مولانا کلیم صدیقی کا تعلق مغربی اتر پردیش سے ہیں۔ ان کا شمار ممتاز علماء میں ہوتا ہے ۔وہ گلوبل پیس سینٹر کے ساتھ ساتھ جامعہ امام ولی اللہ ٹرسٹ کے صدر بھی ہیں۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد بڑے پیمانے پر مسلم مبلغین کو نشانہ بنایا گیا ۔ اس سلسلے میں مسلم اسکالرز محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی سمیت ایک درجن سے زیادہ مسلمان اسی میں تبدیلی مذہب مخالف قانون کے تحت جیل میں بند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یوپی اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے گزشتہ سال مبینہ غیر قانونی تبدیلی مذہب ریکیٹ کا پردہ فاش کیا تھا جو محمد عمر گوتم اور کلیم صدیقی کی رہنمائی میں چلایا جا رہا تھا ۔اس سلسلے میں اے ٹی ایس کا دعویٰ تھا کہ جبراً تبدیلی مذہب کے لئے باہر سے بڑے پیمانے پر فنڈنگ بھی ہوئی ۔
مولانا کلیم الدین صدیقی کی گرفتاری کے بعد مسلم دانشوروں کے علاوہ سیاسی رہنماؤں نے بھی سوال اٹھائے تھے اور تبلیغ مذہب کی بنیاد پر مولانا اور دیگرعلمائے کرام کو نشانہ بنائے جانے کو بنیاد حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
اس سلسلے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئر مین اور معروف اسکالر ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا تھا کہ "صدیقی کا قصور یہ ہے کہ وہ آئین پر یقین رکھتے تھے جو انہیں کسی بھی مذہب پر عمل کرنے اور تبلیغ کرنے کا حق دیتا ہے ۔