مشہور گلوکار ٹی ایم کرشنا اور اداکار سدھارتھ سمیت 600 لوگوں پر کیس درج
نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے معروف اداکار سدھارتھ، مشہور گلوکارٹی ایم کرشنا اور ایم پی تھرماولون سمیت تقریباً 600 لوگوں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔
چنئی پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ جمعرات کو ولور کوٹم میں احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی، اس کے باوجود وہاں احتجاج اور مظاہرہ ہوا۔ اس لیے ان لوگوں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ سدھارتھ اور ٹی ایم کرشنا اس سے پہلے بھی مودی سرکار کی متنازعہ پالیسیوں کی تنقید کرتے رہے ہیں۔
واضح رہے ملک کے مختلف حصوں میں جمعرات کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ اس دوران کچھ جگہوں پر تشدد بھی ہوا اور ان مظاہروں میں تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ ان میں سے دو کی کرناٹک کے مینگلور میں جبکہ ایک کی اتر پردیش کے لکھنؤ میں موت ہوئی۔
اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی برادری کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے، جب کہ مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہےاسی مذہبی امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔