مسلم خواتین تنظیم کی جانب سے مجوزہ یکساں سول کوڈ کے خلاف احتجاج، ایک لاکھ سے زیادہ خواتین کے دستخط لاء کمیشن کو بھیجنے کا اعلان
خواتین کی تنظیم شریعہ کمیٹی برائے خواتین نے یکساں سول کوڈ کو بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم مسلم پرسنل لاء سے مطمئن
نئی دہلی ،15 جولائی :۔
ملک بھر میں جہاں مجوزہ یونیفارم سول کوڈ کے خلاف مسلمانوں ،سکھوں اور قبائلیوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے وہیں مسلم خواتین بھی یو سی سی کے خلاف کھل کر میدان میں آ گئی ہیں ۔حکومت ہند کے 22 ویں لاء کمیشن کی جانب سے یکساں سول کوڈ پر رائے عامہ کے مطالبے کے جواب میں خواتین کی ایک مسلم تنظیم شریعہ کمیٹی برائے خواتین نے مجوزہ ضابطہ کی سخت مخالفت کا اظہار کیا ہے۔تنظیم نے اس سلسلے میں ہندوستان بھر کی مسلم خواتین کی جانب سے کمیشن کو اپنا جواب جمع کرایا ہے۔
دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق شریعہ کمیٹی برائے خواتین نے کہا کہ "یکساں سول کوڈ میں قبائلی برادریوں اور اقلیتوں خصوصاً مسلم کمیونٹی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس میں کہا گیا کہ مسلم خواتین اپنے ذاتی قوانین کو اپنے عقیدے کے لیے ضروری سمجھتی ہیں اور مسلم پرسنل لا کے تحت ملنے والے حقوق سے مطمئن ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے کہا کہ مسلم خواتین اپنے مذہبی قوانین/ذاتی قوانین کو ایمان کے لیے ضروری سمجھتی ہیں۔ وہ مسلم پرسنل لا کے تحت اپنے حقوق سے مطمئن ہیں۔ مسلم پرسنل لاز کے تحت دیئے گئے حقوق متوازن ہیں،حکمت سے پر ہیں اور یہ خواتین کو بااختیار بناتے ہیں کہ وہ خود کو ایک تعلیم یافتہ شہری کے طور پر تیار کریں اور اپنے خاندان کی پرورش کریں۔ یہ قوانین ایک ایسا فریم ورک فراہم کرتے ہیں جو خواتین کو ہمارے ملک کی اچھی شہری بننے کے لیے مساوات، تعلیم اور ذاتی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔
کمیٹی نے خدشات کا اظہار کیا کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے قبائلی برادریوں اور اقلیتوں بالخصوص مسلم کمیونٹی کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔کمیٹی نے دلیل دی کہ مجوزہ ضابطہ قبائلی اور اقلیتی برادریوں بشمول مسلم خواتین کو ان کے بنیادی بنیادی حقوق سے محروم کر دے گا جن کی آئین میں ضمانت دی گئی ہے۔
کمیٹی نے زور دے کر کہا کہ یکساں سول کوڈ ملک کی ترقی میں کردار ادا نہیں کرتا ہے بلکہ ذاتی قوانین اور ثقافتی اقدار کی خلاف ورزی کرتا ہے جس سے ممکنہ طور پر ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے۔ کمیٹی نے اس تجویز کی مخالفت کا اظہار کیا اوراعلان کیا کہ انہوں نے ہندوستان بھر میں مسلم خواتین سے ایک لاکھ (100,000) سے زیادہ دستخط اکٹھے کیے ہیں جو مسلم پرسنل لاء کی حمایت کرتی ہیں اور یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے خلاف ہیں۔
22ویں لاء کمیشن کو لکھے گئے خط میں، کمیٹی نے اقلیتی حقوق کے تحفظ، تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھنے اور ہندوستان کے سیکولر تانے بانے، سالمیت اور تنوع میں اتحاد کے تحفظ پر زور دیا۔