مسلم بچے کی پٹائی کروانا بی جے پی-آر ایس ایس کی نفرت بھری سیاست کا نتیجہ
مظفر نگر واقعہ پر ملکارجن کھڑگے ،راہل گاندھی سمیت متعدد رہنماؤں نے رد عمل کا اظہار کیا،مذمت کرتے ہوئے آرایس ایس اور بی جے پی کے تقسیم کاری ایجنڈے کا نتیجہ قرار دیا
نئی دہلی ،26 اگست :۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک اسکول کی ویڈیو سے ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ایک طرف جہاں سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو شیئرکرتے ہوئے صارفین مذمت کر رہے ہیں اور اسے موجودہ گودی میڈیا کے روزانہ چلنے والے ہندو مسلم پر مبنی نفرت بھرے ایجنڈے کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں وہیں سیاسی رہنماؤں نے بھی اس افسوناک اور مذہبی تعصب پر مبنی واقع کی مذمت کی ہے ۔کانگریس پارٹی کے صدر ملکا رجن کھڑگے اور راہل گاندھی نے اس پر ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔اور اس واقعہ کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی نفرت پر مبنی سیاستی کا نتیجہ قرار دیا ہے ۔ کھڑگے نے کہا ’’ٹیچر جس طرح سے ایک بچے کو دوسرے بچوں سے پٹوا رہی ہے وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی پریشان کن سیاست کا نتیجہ ہے۔
مظفرنگر ضلع میں منصورپور کے ایک گاؤں کی اس ویڈیو میں خاتون ٹیچر اپنی کلاس میں ایک بچے کو پہاڑا یاد نہ کرنے پر کلاس کے دوسرے بچوں سے پٹوا رہی ہے۔ یہی نہیں پیٹنے والا بچہ مسلسل روتا رہتا ہے۔ اس کے باوجود استاد کو کوئی ترس نہ آیا۔ وہ ایک ایک کر کے بچوں کو بلاتی اور متاثرہ بچے کو تھپڑ لگواتی نظر آتی ہے۔ یہ ویڈیو منصور پور تھانہ علاقے کے کھبا پور گاؤں میں نیہا پبلک اسکول چلانے والی ٹیچر ترپتا تیاگی کا ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے ٹوئٹ کیا ’’یوپی کے اسکول میں جس طرح ایک ٹیچر نے مذہبی امتیاز کر کے ایک بچے کو دوسرے بچوں سے پٹوایا ہے، وہ آر ایس ایس-بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست کا پریشان کن نتیجہ ہے۔ ایسے واقعات دنیا میں ہماری شبیہ پر کالک پوت دییتے ہیں۔ یہ آئین کے خلاف ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’سماج میں برسراقتدار جماعت کی تقسیم کاریی کی سوچ کا زہر اتنا گھل گیا ہے کہ ایک طرف ایک تعلیم دینے والی ٹیچر ترپتا تیاگی بچپن میں ہی مذہبی دشمنی کا سبق پڑھا رہی ہے تو دوسری طرف تحفظ دینے والا آر پی ایف جوان، چیتن کمار مذہب کے نام پر بے قصوروں کی جان لینے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔‘‘
اس معاملے پر بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے، کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ’’معصوم بچوں کے ذہنوں میں تعصب کا زہر گھولنا، اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کا بازار بنانا۔ اس سے بدتر کوئی چیز نہیں ہے۔ اس سے برا ایک استادنہیں کر سکتا۔ یہ وہی مٹی کا تیل ہے جو بی جے پی نے پھیلایا ہے جس نے ہندوستان کے کونے کونے کو آگ لگا دی ہے۔ بچے ہندوستان کا مستقبل ہیں، ان میں نفرت نہیں، ہم سب کو مل کر محبت کا درس دینا ہے۔‘‘کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے بھی اس معاملے کو لے کر (x) ٹویٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ ’’کیسا کلاس روم، ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کیسا کلاس روم دینے جا رہے ہیں؟‘‘
کانگریس رہنما جے رام رمیش نے لکھا ’’کسی بھی طرح کی مذہبی کٹرتا اور تشدد ملک کے خلاف ہے۔ قصورواروں کو بخشنا ملک کے خلاف جرم ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ اس معاملہ میں فوری طور پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور سزا دی جانی چاہئے تاکہ کوئی اور ایسا زہر گھولنے سے قبل سو بار سوچے۔‘‘
اس کے علاوہ دیگر رہنماؤں نے بھی اس شرمناک واقعہ کی مذمت کی ہے ۔اس سلسلے میں پولیس از خود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کی یقین دہائی کرائی ہے ۔