’ مسلمان 30 دن کے اندر پورا ہماچل پردیش خالی کردیں‘
اترا کھنڈ کے بعد ہماچل میں سرعام عوامی جلسے میں مسلمانوں کے خلاف شدت پسند ہندوتو تنظیموں کی شر انگیزی ،معاشی بائیکاٹ کی اپیل
نئی دہلی ،26 جون :۔
اترا کھنڈ کے بعد اب ہماچل پردیش میں شدت پسند ہندوتو تنظیموں کی شر انگیزی سامنے آ رہی ہے ۔شدت پسند سر عام جم غفیرمیں مسلمانوں کو ہماچل پردیش چھوڑنے کی دھمکی دے رہے ہیں اور مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کی ہندو اکثریت سے اپیل کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹو ں کے مطابق کانگریس کے زیر اقتدار ہماچل پردیش میں ہندوتواوادیوں نے مسلمانوں کو کھلے عام ہماچل پردیش چھوڑنے کی دھمکی دی ہے جس کے بعد امن و امان کی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک ہندوتوا لیڈر ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ مسلمان 30 دن کے اندر پورے ہماچل پردیش کو خالی کر دیں، ورنہ وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔
انڈین امریکن مسلم کونسل (آئی اے ایم سی ) کی جانب سے شیئر کی گئی 45 سیکنڈ کی ویڈیو میں اشتعال انگیز تقریر کرتے ہوئے ہندوتو لیڈر نے کہا، ’’آج میں ہماچل پردیش کے پورے ہندو سماج سے اپیل کرنے آیا ہوں کہ ہم جہادی ذہنیت کے لوگوں کو 30 دن کا وقت دیں گے۔ ’’ہاں، تم لوگ ہماچل پردیش چھوڑ کر چلے جاؤ۔
آئی اے ایم سی کے ٹوئٹر ہینڈل سے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ کیا آج سے پہلے ایسی چیزیں ہوتی تھیں؟ یہ ایسی باتیں ہیں جو اس ملک کے لیے باعث شرم ہیں۔ کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی حقیقت یہی ہے؟ کیا یہی تنوع میں یکسانیت ہے؟
کیا مسلمان اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟ ہماچل کے چند لوگ غنڈہ گردی کریں گے اور مسلمان باہر جائیں گے؟ پولیس کیا کر رہی ہے؟ وہ نفرت انگیز تقریر کے الزام میں ان غنڈوں کو جیل کیوں نہیں بھیج رہی؟ راہل گاندھی جی، ہماچل میں آپ کی حکومت ہے، کچھ کریں۔اس کے علاوہ ایک اور ویڈیو شیئر کرتے ہوئے IAMC نے لکھا ہے کہ اتراکھنڈ کے بعد اب بجرنگ دل ہماچل پردیش کے بڑسر میں مسلمانوں کے خلاف ریلی نکال رہی ہے اور ہندوؤں سے مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ اور انہیں ریاست سے نکالنے کی اپیل کر رہی ہے۔اس دوران شدت پسندوں نے مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض اور اشتعال انگیز نعرے بازی بھی ۔
چونکہ ہماچل پردیش میں کانگریس کی حکومت ہے اس لئے بھی سوال اٹھ رہے ہیں کہ بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کرنے والی کانگریس ہماچل میں ان شر پسندوں کے خلاف کب کارروائی کر رہی ہے ۔ہندوتو تنظیموں کی کھلے عام مسلمانوں کے خلاف شر انگیزی سے علاقے میں ماحول کشیدہ ہے ۔کہا جا رہا ہے کہ ریاستی کانگریس حکومت اور پولیس کو ان لوگوں کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔ یہ لوگ ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔