مسلمان لڑکے سے بی جے پی لیڈر کی بیٹی کی شادی ملتوی
شادی کا کارڈ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بجرنگ دل اور شدت پسند ہندو تنظیموں کی مخالفت کے پیش نظر یشپال بینام نے ماحول بہتر نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے شادی کا پروگرام ملتوی کر دیا
نئی دہلی ،21 مئی :۔
مسلمانوں کے خلاف نفرت اورلو جہاد کے شدت پسند ہندو تنظیموں کے پروپیگنڈے نے ماحول کشیدہ کر دیا ہے ۔اس نفرت بھرے ماحول کا اثر ہے کہ خود بی جے پی لیڈر کو اپنی بیٹی کی شادی منسوخ کرنی پڑی۔ بی جے پی لیڈر نے مسلمان لڑکے سے بیٹی کی شادی کی تقریب ملتوی کر دی اور کہا کہ ماحول ٹھیک نہیں ہے۔
معاملہ ہے اترا کھنڈ کے پوڑی کا۔پوڑی میونسپل صدر اور سابق ایم ایل اے یشپال بینام کی بیٹی کی شادی کے کارڈ تقسیم ہونے کے بعد وائرل ہوگئے اور ان پر ہنگامہ ہوگیا۔اس کے بعد ہفتے کی شام بینام نے شادی کا پروگرام ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
حالانکہ اس سے قبل بینام بڑے زور و شور کے ساتھ اپنے موقف پر قائم تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ اکیسویں صدی ہے یہاں بچیوں کی پسند کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔دراصل یشپال بینام کی بیٹی کی شادی امیٹھی کے ایک مسلمان لڑکے سے ہو رہی تھی۔ اسے دونوں خاندانوں کی رضامندی حاصل تھی اور 25، 26، 27 مئی کو پوڑی میں شادی کے پروگرام منعقد ہونے والےتھے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تین دن پہلے شادی کا کارڈ سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوا۔ یہ کارڈ پوڑی کے میونسپلٹی صدر یشپال بینم کی بیٹی کی شادی کا دعوت نامہ تھا۔
اس کارڈ کے ذریعے دلہن کی ماں اوشا راوت اور والد یشپال بینام کی طرف سے امیٹھی کے رہنے والے مونیکا اور مونس خان کی شادی کی تقریب کے بعد استقبالیہ میں شرکت کا دعوت نامہ دیا گیا تھا۔کارڈ کے وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے یشپال بینام کو اپنی بیٹی کی شادی ایک مسلم نوجوان سے کروانے پر ٹرول کرنا شروع کر دیا۔متعدد ہندو تنظیموں کے رہنماوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی اور انہیں دھمکیاں بھی دی گئیں۔اس کے بعد یشپال بینام سامنے آئے اور کہا کہ یہ 21ویں صدی ہے اور بچے اپنے فیصلے خود کر سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی بیٹی کی خوشی کو مدنظر رکھتے ہوئے خاندان نے شادی کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں خاندانوں کی رضامندی کے بعد شادی کی تقریب طے پائی۔لیکن ٹرولنگ کے ساتھ ساتھ انہیں دھمکیاں بھی ملنے لگیں اور احتجاج بھی شروع ہو گیا۔
ایک ہندو تنظیم کے عہدیدار کے ساتھ گمنام کی فون پر بات چیت بھی وائرل ہوئی۔ اس میں ہندو تنظیم کے عہدیدار شادی رد نہ کرنے پر بینام کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بدری ناتھ یاترا پر گئے ہریانہ کے بجرنگ دل کے کچھ کارکن بھی ہفتہ کو پوڑی پہنچے اور ضلع مجسٹریٹ کو میمورنڈم دے کر اس شادی کی مخالفت کی۔اس شادی کے خلاف بجرنگ دل نے کوٹ دوار میں احتجاج بھی کیا۔
بجرنگ دل کارکنان کی مخالفت اور شدت پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کے بعد 21ویں صدی کے معاشرے کا حوالہ دینے والے اپنی بیٹی کی پسند کا احترام کرنے والے ہفتے کی شام تک بیک فٹ پر آگئے۔
ایک مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو ماحول بنایا گیا ہے اس کو دیکھتے ہوئے میرے اہل خانہ اور خیر خواہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم شادی کے وہ پروگرام نہیں کریں گے جو 25، 26، 27 کو تھے۔
بےنام نے کہا، ‘دولہا کے اطراف کے لوگ بھی یہاں آئیں گے، قدرتی طور پر ان کے ذہن میں کچھ خوف ہوگا۔ اگر یہ شادی پولیس کے زیر سایہ ہوئی تو یہ درست نہیں ہوگا۔”اسی لیے ہمارے خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ چونکہ خوشگوار ماحول نہیں بن رہا ہے اس لیے شادی کا یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔
"عوام بہت بڑے ہیں ے اور لوگوں کے خیالات مختلف ہیں، اس لیے مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں، لیکن شادی کے لیے ماحول سازگار نہیں ہے ۔”
انہوں نے کہا کہ "جس طرح سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں، بکواس کی جا رہی ہے، بہت سی تنظیموں کے لوگ احتجاج کی بات کر رہے ہیں… میں نہیں چاہتا کہ میرے مہمان یا میرے علاقے کے لوگوں کے درمیان کوئی غلط پیغام پہنچے۔”
واضح رہے کہ یشپال بینام کو پوڑی کی سیاست پر اچھی گرفت سمجھا جاتا ہے۔ وہ 2018 میں تیسری بار پوڑی میونسپلٹی کے چیئرمین بنے اور وہ چوتھی بار بھی یہ عہدہ حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ وہ ایک بار پوڑی کے ایم ایل اے بھی رہ چکے ہیں۔