سرکردہ   سکھ تنظیم ایس جی پی سی  نے پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت  کا کیا اعلان ، اسے ‘وقار کے لیے احتجاج’ قرار دیا

مظاہرین کی حمایت میں دہلی میں ایک وفد بھیجنے کا فیصلہ

نئی دہلی ،21مئی :۔

پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کرنے والے خواتین اور مرد پہلوان گزشتہ ایک ماہ سے  ملک کی راجدھانی دہلی میں احتجاج کر رہے ہیں۔اپنے ہوئے ہوئے ظلم کے خلاف انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن مرکز میں بیٹھی بی جے پی کی بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ لگانے والی حکومت بہری بنی ہوئی ہے ۔لیکن ملک کا انصاف پسند طبقہ پہلوانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہا ہے ۔ شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) نے ان پہلوانوں کی حمایت کا اظہار کیا جو دہلی کے جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی ) کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن کے جنسی استحصال کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

سکھ تنظیم نے اس احتجاج کو خواتین کے احترام اور سالمیت کے خلاف احتجاج قرار دیا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ معاملے کو سنجیدگی  سے لے  اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ملزم فرد کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جائیں، جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں بھی قیادت کا عہدہ رکھتا ہے۔

ایس جی پی سی کے صدر ہرجیندر سنگھ دھامی نے امرتسر میں ایس جی پی سی کی ایگزیکٹو میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ”سکھ برادری ان احتجاجی کھلاڑیوں کی حمایت کرتی ہے۔ ہم جلد ہی دہلی میں مظاہرین سے ملنے کے لیے ایک وفد بھیجیں گے،”

انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی حکومت ‘بیٹی پڑھاؤ’ اور خواتین کی ترقی کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف ہندوستان کے لیے اولمپک میڈل لانے والی خواتین قومی دارالحکومت میں انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔

دھامی نے یہ بھی کہا کہ ایگزیکٹو میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ جو لوگ "سکھ مخالف بیانیہ” چلاتے ہیں اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقریر میں ملوث ہیں، انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو کمیٹی نے ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پہلوان جنتر منتر پر 23 اپریل سے ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں، جن پر ایک نابالغ سمیت سات خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔28 اپریل کو دہلی پولیس نے برج بھوشن کے خلاف پہلوانوں کی طرف سے دائر جنسی ہراسانی کی شکایت کی بنیاد پر دو ایف آئی آر درج کیں۔ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ دہلی پولیس نے کوئی اور کارروائی نہیں کی ہے ۔پہلوان مزید کارروائی کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔