مسلمانوں سے متعلق پی ایم مودی کے بیان پرالیکشن کمیشن سے شکایت
نئی دہلی ،23اپریل :۔
راجستھان کے بانسواڑہ میں مسلمانوں کے تعلق سے دیئے گئے پی ایم مودی کے بیان کی ہر سطح پر مذمت ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر تو لوگوں کا اس کے خلاف زبردست غصہ پھوٹ پڑا ہے۔ وزیر اعظم کے بیان کو سطحی اور سڑک چھاپ لیڈر کے بیان سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔ دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کا معاملہ اور الیکشن کمیشن تک پہنچ گیا ہے۔انگریس پارٹی نے پی ایم مودی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کراتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار (21 اپریل) کو راجستھان کے بانسواڑہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ لوگوں کی املاک کو مسلمانوں میں بانٹ دے گی۔ کانگریس نے پی ایم مودی کے اس بیان کو مذہبی منافرت پھیلانے والا نیز انتخابی ضابطۂ اخلاق کی صریح خلاف ورزی بتاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے شکات کی ہے۔
اس ضمن میں ابھیشیک منو سنگھوی، سلمان خورشید اور گردیپ سنگھ سپل پر مشتمل کانگریس کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور اپنی باتیں ان کے سامنے رکھیں۔ اس موقع پر وفد نے 17 شکایات پر مشتمل ایک میمورنڈم بھی الیکشن کمیشن کو سونپا، جس میں 5 شکایتیں اہم ہیں۔
کانگریس کے اس وفد کے ذریعے الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرانے کے علاوہ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی پی ایم مودی پر سخت حملہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انہوں نے اتوار کے روز لکھا کہ ’’آج مودی جی کی بوکھلاہٹ ان کی تقریر سے ظاہر ہوئی، جس سے پتہ چلا کہ پہلے مرحلہ کے ریزلٹس میں انڈیا اتحاد جیت رہا ہے۔ مودی جی نے جو کچھ کہا وہ یقیناً نفرت انگیز تو ہے ہی، توجہ ہٹانے کی ایک سوچی سمجھی سازش بھی ہے۔ وزیر اعظم نے آج وہی کیا جو انہیں سنگھ کے سنسکاروں (اقدار) سے ملا ہے۔ اقتدار کے لیے جھوٹ بولنا، باتوں کو غلط پیرایہ میں پیش کرتے ہوئے مخالفین پر جھوٹے الزامات عائد کرنا، یہ سنگھ اور بی جے پی کی تربیت کی خصوصیت ہے۔‘‘