مراٹھا ریزرویشن سیاسی اور قانونی پیچیدگیوں کا ایک طویل المیعاد مسئلہ

سماجی ہم اہنگی کا تحفظ حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج

ضمیر احمد خاں

مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ ایک ایسا الجھا ہوا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے جس نے نہ صرف ریاستی سیاست کو متاثر کیا ہے بلکہ ملک کی سماجی انصاف کی پالیسیوں پر بھی گہرے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مراٹھا برادری جو تاریخ میں فخر محسوس کرتی ہے اور جس کے ہیرو چھترپتی شیواجی مہاراج ہیں، وہ آج خود کو سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ ثابت کرنے پر مجبور ہے۔
قانونی جنگ اور سپریم کورٹ کا فیصلہ
ریاستی حکومت نے مراٹھا برادری کے مطالبات کے پیش نظر ایک دو نہیں بلکہ تین مرتبہ مہاراشٹر کی اسمبلی میں خصوصی اجلاس طلب کرکے اتفاق رائے سے مراٹھا ریزرویشن کے حق میں بل کو منظوری دیتے ہوئے قانون سازی کی اور انہیں ریزرویشن دینے کی کوشش کی۔ لیکن ہر بار یہ قانون عدالتوں میں چیلنج ہوا۔ بالآخر سپریم کورٹ نے اس قانون کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت عظمیٰ کے سامنے دو بنیادی سوال تھے: نمبر ایک، پسماندگی کا ثبوت؛ اور نمبر دو، دستور میں مقرر کی گئی ریزرویشن کی پچاس فیصد کی حد۔ ریاستی حکومت مراٹھا برادری کی سماجی اور تعلیمی پسماندگی کو ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت کے مطابق اس برادری کو سماجی طور پر پسماندہ ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ڈیٹا پیش نہیں کیا گیا۔ وہیں دوسری طرف سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے (1992) Indra Sahney Case میں واضح کر دیا تھا کہ ملک میں مجموعی طور پر ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ مہاراشٹر میں پہلے ہی 52 تا 53 فیصد ریزرویشن ہے، اس لیے مراٹھا برادری کو اضافی ریزرویشن دینا اس حد کو پار کرنا تھا۔
سیاست کا کھیل: حکومت اور آر ایس ایس کا موقف
اس مسئلے کی جڑیں اب سیاست کے گہرے پانیوں میں اتر گئی ہیں۔ مرکزی حکومت، جس کی قیادت بی جے پی کر رہی ہے، اس معاملے میں غیر جانب دار اور خاموش رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ بی جے پی کے فیصلوں کے پس پردہ سنگھ پریوار کے نظریات کارفرما ہیں۔ آر ایس ایس ہمیشہ سے ہی ریزرویشن کی پالیسی کی مخالف رہی ہے اور وہ اسے عارضی حل مانتی ہے۔ وہ نہیں چاہتی کہ ریزرویشن کی پچاس فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، کیونکہ اس کے خیال میں اس سے ملک کی سماجی ساخت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
نئی حکمتِ عملی: OBC کوٹے میں شمولیت کی مانگ
قانونی اور سیاسی راستے بند ہونے کے بعد مراٹھا برادری نے ایک نئی حکمت عملی اپنائی ہے۔ اب ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں پہلے سے موجود OBC (Other Backward Classes) کے 27 فیصد کوٹے میں شامل کر لیا جائے۔ اس کے لیے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات سے قبل منوج جرانگے اور ان کے حامیوں نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے اور حکومت پر دباؤ ڈالنے میں کامیاب رہے۔ اس دوران منوج جرانگے پاٹل کو یہ کہہ کر خاموش کردیا گیا تھا کہ اگر بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیاں اقتدار میں آئیں تو انہیں انصاف ملے گا اور ان کے مطالبات پورے کیے جائیں گے۔ انتخابات ہو کر آٹھ مہینے سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے مگر اب تک ریاستی حکومت نے مراٹھا سماج کے مطالبات کو حل کرنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔ اس کی وجہ سے مراٹھا سماج میں پھر سے بے چینی پھیل گئی اور منوج جرانگے پاٹل نے ایک مرتبہ پھر اپنی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس مرتبہ غیر معینہ ہڑتال اپنے آبائی گاؤں انترالی سراٹی کے بجائے ممبئی کے تاریخی آزاد میدان میں کرنے کا اعلان کیا اور اس کے مطابق ان کی یہ ہڑتال شروع ہوگئی ہے۔
منوج جرانگے پاٹل کی تحریک میں شامل ہونے کے لیے ریاست بھر سے ہزاروں کی تعداد میں مراٹھا سماج کے لوگ ممبئی پہنچ چکے ہیں اور پورا آزاد میدان احتجاجی مظاہرین سے بھر چکا ہے۔ جب مراٹھا سماج کو اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ انہیں الگ سے ریزرویشن ملنا مشکل ہے تو انہوں نے اپنے موقف میں تبدیلی لاتے ہوئے کہا کہ وہ الگ سے ریزرویشن نہیں چاہتے بلکہ او بی سی کوٹے کے تحت دیے جارہے موجودہ 27 فیصد ریزرویشن میں حصہ دار بننا چاہتے ہیں۔ یہ مطالبہ OBC برادریوں میں شدید مخالفت اور تناؤ پیدا کر رہا ہے کیونکہ اس سے ان کے حصے کا کوٹا کم ہو جائے گا۔
مراٹھا ریزرویشن کی تحریک کے اہم رہنما منوج جرانگے پاٹل نے اس نئے مطالبے پر زور دینے کے لیے ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ ان کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال حکومت پر دباؤ بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔ وہیں دوسری طرف منوج جرانگے پاٹل کی اس تحریک سے او بی سی سماج میں بھی بے چینی بڑھ گئی ہے۔ او بی سی سماج کے رہنماؤں کو یہ خدشہ ہے کہ مراٹھا سماج کے دباؤ میں آکر کہیں ریاستی حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم کرکے مراٹھا سماج کو او بی سی کوٹے سے ریزرویشن دینے پر رضامند نہ ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹر میں ایک بار پھر "او بی سی بمقابلہ مراٹھا” کی کشمکش تیز ہوگئی ہے۔
منوج جرانگے پاٹل کی احتجاجی تحریک کے جواب میں او بی سی مہا سنگھ کے رہنما بھی میدان میں آگئے ہیں۔ او بی سی مہا سنگھ کے رہنماؤں نے اس سلسلے میں گذشتہ روز ناگپور میں ایک اہم مشاورتی میٹنگ لے کر اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے مرحلہ وار احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے۔ مہا سنگھ کی اس ہنگامی میٹنگ میں او بی سی ریزرویشن کوٹے میں کسی بھی قسم کی "چھیڑ چھاڑ” پر سخت احتجاج کی وارننگ دی گئی ہے اور 15 ستمبر کو ممبئی میں ریاست گیر اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔ 29 اگست کو ناگپور میں منعقدہ او بی سی مہا سنگھ کی ہنگامی میٹنگ او بی سی مہا سنگھ کے قومی صدر ببن راؤ تائیواڑے کی رہائش گاہ پر ہوئی، جہاں منوج جرانگے کے مطالبات اور او بی سی ریزرویشن کے تحفظ پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا۔
میٹنگ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ببن راؤ تائیواڑے نے کہا کہ ریزرویشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ حکومت کو اپنے فیصلوں پر ثابت قدم رہنا چاہیے اور دباؤ کی سیاست کے آگے جھکنے سے گریز کرنا ہوگا۔ تائیواڑے کے مطابق میٹنگ آن لائن اور آف لائن دونوں انداز میں ہوئی اور آئندہ لائحہ عمل طے کیا گیا۔ 30 اگست سے ضلعی سطح پر بیداری کے لیے پریس کانفرنسیں ہوں گی۔ سنیچر سے ناگپور کے سمودھان چوک پر زنجیری بھوک ہڑتال شروع کی جائے گی۔ بعد ازاں مختلف مقامات پر مظاہرے اور دھرنے کیے جائیں گے۔ تائیواڑے نے اعلان کیا کہ 15 ستمبر سے ممبئی پہنچنے کی تیاری کی جائے گی۔ ریاست بھر سے او بی سی برادری کے افراد بڑی تعداد میں جمع ہو کر حکومت کی توجہ اپنے مطالبات پر مبذول کریں گے۔
تائیواڑے نے کہا کہ اس وقت اسمبلی میں 90 سے زیادہ او بی سی اراکینِ اسمبلی موجود ہیں۔ انہوں نے ان سے اپیل کی کہ وہ برادری کے ساتھ کھڑے ہوں اور مضبوط موقف اختیار کریں۔ او بی سی مہا سنگھ کے عہدیداروں نے میٹنگ کے دوران جن مطالبات اور تشویشات کا ذکر کیا، ان میں شامل ہیں:
• او بی سی ریزرویشن کا تحفظ: او بی سی مہا سنگھ نے باور کرایا کہ او بی سی کو دیے گئے کوٹے میں کسی بھی قسم کی کمی یا منتقلی کی کوشش کی گئی تو شدید احتجاج ہوگا۔
• تحریری یقین دہانی: تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ او بی سی ریزرویشن کے مکمل تحفظ کی تحریری تصدیق دی جائے، ورنہ مستقبل میں تحریک مزید سخت کی جائے گی۔
• فلاحی امور: تائیواڑے نے کہا کہ او بی سی برادری سے وابستہ کسانوں کو مناسب معاوضہ ملنا چاہیے اور او بی سی طلبہ کے لیے اسکالرشپ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
• حکومتی پالیسی پر نظر: انہوں نے کہا کہ حکومت نے او بی سی ریزرویشن پر اب تک سخت موقف دکھایا ہے اور دس فیصد ریزرویشن کی حمایت پر وزیر اعلیٰ کو مبارکباد دی، تاہم یہ دیکھا جائے گا کہ آیا حکومت آئندہ بھی دباؤ کے باوجود اپنے فیصلوں پر قائم رہتی ہے یا نہیں۔
مراٹھا ریزرویشن کی تحریک نے ریاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے جس میں او بی سی تنظیمیں خاص طور پر اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ مراٹھا ریزرویشن او بی سی کوٹے میں مداخلت کے بغیر، الگ اور قانونی دائرہ کار میں طے کیا جائے۔ او بی سی مہا سنگھ کی تشویش یہ ہے کہ اگر انتظامیہ نے عمل درآمد کے مرحلے میں او بی سی زمرے کے حقوق کو متاثر کیا تو اس کے سماجی و سیاسی مضمرات دور رس ہوں گے۔ او بی سی مہا سنگھ نے واضح کیا ہے کہ احتجاج مرحلہ وار اور پُرامن ہوگا: ابتدا بھوک ہڑتال سے، پھر اضلاع میں دھرنے اور آخر میں ممبئی میں بڑا اجتماع۔ تنظیم نے حکومت سے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کی بات بھی کہی، تاہم زور دیا کہ کسی فیصلے سے پہلے او بی سی زمرے کے قانونی اور آئینی حقوق کا تحفظ بنیادی شرط ہے۔ او بی سی مہا سنگھ کے اعلان کے بعد ریاست میں ایک بار پھر "او بی سی بمقابلہ مراٹھا” کی صورتِ حال پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق حکومت کے لیے چیلنج یہ ہوگا کہ وہ مراٹھا برادری کے مطالبات اور او بی سی ریزرویشن کے تحفظ کے درمیان آئینی راستہ نکالے تاکہ سماجی ہم آہنگی برقرار رہے اور کسی طبقے کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
مہاراشٹر حکومت اس پورے مسئلے پر ایک ایسے دو راہے پر کھڑی ہوگئی ہے کہ جس میں کسی ایک کا ساتھ دینے پر دوسرے کی مخالفت اور برہمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جبکہ دونوں ہی طبقات کو یہ بھروسا دلایا جا رہا ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جائے گی۔ اب سوال یہ ہے کہ پھر یہ مسئلہ کیسے حل ہوسکتا ہے؟ مستقبل میں اس کے ممکنہ راستے یہ ہو سکتے ہیں:
پہلا: دستور میں ترمیم
ریاستی حکومت مرکزی حکومت پر دباؤ ڈال کر پارلیمنٹ کے ذریعے دستور میں ترمیم کروا سکتی ہے تاکہ پچاس فیصد کی حد ختم کی جا سکے یا اسے بڑھایا جا سکے۔ یہ قدم اٹھانا مرکزی حکومت کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے لیکن اس کے لیے مرکزی حکومت کی سیاسی مرضی درکار ہوگی جو فی الحال موجود نہیں ہے۔
دوسرا: OBC کوٹے میں شمولیت
اگر مراٹھا برادری کو OBC میں شامل کر لیا جاتا ہے تو اس سے ریاست میں سماجی تناؤ بڑھ سکتا ہے اور OBC برادریاں سڑکوں پر اتر سکتی ہیں۔
تیسرا: معاشی حالت کی بنیاد پر ریزرویشن
ایک اور حل یہ ہو سکتا ہے کہ معاشی حالت کی بنیاد پر ریزرویشن دیا جائے، جیسا کہ جنرل کیٹیگری میں EWS کوٹا دیا گیا ہے۔ لیکن مراٹھا برادری صرف معاشی بنیاد پر نہیں بلکہ سماجی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن چاہتی ہے۔
مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ صرف ایک ریاست کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ پورے ملک کے لیے ایک مثال بن گیا ہے۔ یہ سوال اٹھاتا ہے کہ کیا ریزرویشن کی موجودہ پالیسیاں مستقل حل ہیں؟ کیا سماجی انصاف کے لیے نئی حکمتِ عملیوں کی ضرورت ہے؟ اس مسئلے کا حل نہ صرف مہاراشٹر کے امن و امان کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ ملک کی سماجی اور سیاسی سمت کا فیصلہ بھی کرے گا۔

 

***

 مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ صرف ریاستی سطح کا نہیں رہا بلکہ یہ پورے ملک کے لیے ایک مثال بن گیا ہے۔ اس سے یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا موجودہ ریزرویشن کی پالیسیاں مستقل حل فراہم کر سکتی ہیں یا سماجی انصاف کے لیے نئی حکمتِ عملیوں کی ضرورت ہے۔ مراٹھا برادری کی تحریک اور OBC برادری کے ردعمل نے ریاست میں سماجی کشیدگی پیدا کر دی ہے، جس سے حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج پیدا ہوا ہے کہ وہ تمام طبقوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے مسئلے کا آئینی اور متوازن حل نکالے۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 اگست تا 13 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
Sweet Bonanza oyna |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
Sweet Bonanza oyna |